https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 28 August 2024

نکاح وخلع میں اتحاد مجلس کی شرط

 اتحاد مجلس صحت نکاح  وخلع کے لیے شرط صحت ہے، چنانچہ علامہ کاسانی علیہ الرحمة بدائع الصنائع میں اتحاد مجلس کی وضاحت کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں: ”وأما الذي یرجع إلی مکان العقد فواحد وہو اتحاد المجلس بأن کان الإیجاب والقبول في مجلس واحدٍ“ یعنی متعاقدین کا کلام ایک ہی زمانہ اور ایک ہی مکان میں مربوط ہو لیکن اس کے معنیٰ ہرگز نہیں اگر فریقین الگ الگ مقامات پر رہتے ہوں اور خط ارسال کرکے نکاح یاخلع کے لیے ایجاب وقبول کریں تو نکاح وخلع کو تحریری یازبانی طورپر قبول کرنے سے ہوجائے گا حالانکہ فریقین ایک میں اتحاد مجلس نہیں پایا جاتا ۔ وأما الذي یرجع إلی مکان العقد فواحد وہو اتحاد المجلس الخ بدائع: ۴/ ۳۲۴، ط: زکریا وکذا في البحر: ۳/ ۱۴۸، ط: زکریا وکذا في الدر مع الرد: ۴/۸۷-۹۱، ط: زکریا دیوبند)

نکاح وخلع میں اتحاد مجلس کے معنیٰ 

خط کے ذریعے نکاح کی آسان صورت یہ ہے کہ اگر جانبین میں سے کوئی ایک مجلسِ نکاح میں موجود نہ ہو تو اس صورت میں اپنا وکیل مقرر کرے ، پھر یہ وکیل اپنے مؤکل کی طرف سے اس کا نام مع ولدیت لے کر مجلسِ نکاح میں ایجاب وقبول کرے، تو نکاح منعقد ہوجائے گا۔ 

 اور دوسری صورت یہ ہے کہ  خط کے ذریعے نکاح کا پیغام فریقِِ ثانی کو بھیجا جاتا ہے اور یہ خط جس مجلس میں کھول کر پڑھا جاتاہے وہ نکاح کی مجلس ہوتی ہے، اگر فریقِِ ثانی گواہوں کی موجودگی میں اس پیغام کو پڑھ کر قبول کرلیتا ہے تو نکاح منعقد ہوجاتا ہے اور اگر انکار کرتا ہےیا اس مجلس سے الگ ہوجاتا ہے  تو یہ پیغام کالعدم ہوجاتا ہے، اور نکاح منعقد نہیں ہوتا۔

یہی کیفیت خلع کی ہےجوعام طور پردارالقضاء میں رایج ہے کیونکہ تحریری ایجاب وقبول کے لیے اتحاد مجلس کے معنیٰ میں توسع ہے کما ."تحریری ایجاب کا جواب قبولیت وانکار میں تحریری جواب پیش کرنے تک گویادایرہے۔

قال ابن عابدين : "(قوله: لو حاضرين) احترز به عن كتابة الغائب، لما في البحر عن المحيط الفرق بين الكتاب والخطاب أن في الخطاب لو قال: قبلت في مجلس آخر لم يجز وفي الكتاب يجوز؛ لأن الكلام كما وجد تلاشى فلم يتصل الإيجاب بالقبول في مجلس آخر فأما الكتاب فقائم في مجلس آخر، وقراءته بمنزلة خطاب الحاضر فاتصل الإيجاب بالقبول فصح. اهـ." (الدر المختار و حاشية ابن عابدين، 3/14، دار الفكر)

"و لایصح النکاح من غیر کفء، أو بغبن فاحش أصلاً (إلی قوله) وإن کان من کفوء وبمهر المثل صح..." الخ (الدر المختار، کتاب النکاح، باب الولي، ۳/۶۸)

وفی الدر المختار مع الرد المحتار:

"ومن شرائط الإیجاب والقبول: اتحاد المجلس لوحاضرین...

(قوله: اتحاد المجلس) قال في البحر: فلو اختلف المجلس لم ینعقد، فلو أوجب أحدهما فقام الآخر أو اشتغل بعمل آخر، بطل الإیجاب؛ لأن شرط الارتباط اتحاد الزمان، فجعل المجلس جامعاً تیسیراً". (کتاب النکاح: ۳/ ۱۴، ط: سیعد)


No comments:

Post a Comment