https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Thursday 29 August 2024

نابالغ کی طلاق

  شوہرجب تک نابالغ ہے اسے طلاق کا اختیار نہیں نہ ہی اس کے والد اس کے مجاز ہیں کہ بیٹے کی بیوی کو طلاق دیدیں حالاں کہ نابالغ کے نکاح کا اولیاء کو اختیار حاصل ہے۔ طلاق کے لیے اولیاء کو بچے کے بالغ ہونے کا انتظار کرنا پڑے گا۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

" وأهله زوج عاقل بالغ مستيقظ.

(قوله: وأهله زوج عاقل إلخ) احترز بالزوج عن سيد العبد ووالد الصغير، وبالعاقل ولو حكما عن المجنون والمعتوه والمدهوش والمبرسم والمغمى عليه، بخلاف السكران مضطرا أو مكرها، وبالبالغ عن الصبي ‌ولو ‌مراهقا، وبالمستيقظ عن النائم. "

(كتاب الطلاق، 3/ 230، ط: سعيد)

’’بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع ‘‘میں ہے:

" ومنها أن يكون بالغا فلا يقع طلاق الصبي وإن كان عاقلا لأن الطلاق لم يشرع إلا عند خروج النكاح من أن يكون مصلحة وإنما يعرف ذلك بالتأمل والصبي لاشتغاله باللهو واللعب لا يتأمل فلا يعرف."

(كتاب الطلاق، فصل في شرائط ركن الطلاق، 3/ 100، ط: سعيد)

No comments:

Post a Comment