طلاق کا حق تفویض کرنے کے بعد بھی طلاق دینے کا حق شوہر کو ہوتا ہے، تاہم طلاق کا حق تفویض کرنے کے بعد اس ( تفویض) سے رجوع کا حق شوہر کو نہیں ہوتا۔
سنن ابن ماجہ میں ہے:
"عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَتَى النَّبِىَّ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ سَيِّدِى زَوَّجَنِى أَمَتَهُ، وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنِى وَبَيْنَهَا. قَالَ: فَصَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم: الْمِنْبَرَ فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَا بَالُ أَحَدِكُمْ يُزَوِّجَ عَبْدَهُ أَمَتَهُ ثُمَّ يُرِيدُ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنَهُمَا إِنَّمَا الطَّلاَقُ لِمَنْ أَخَذَ بِالسَّاقِ»". (سنن ابن ماجه، كتاب الطلاق، باب طلاق العبد، رقم: 2072)
شرح سنن ابن ماجہ للسیوطی میں ہے:
"2081 - إنما الطلاق لمن أخذ بالساق كناية عن الجماع أي إنما يملك الطلاق من يملك الجماع فليس للسيد جبر على عبده إذا أنكح أمته إنجاح". ( ١ / ١٩١، ط: قدیمی)
2۔ تفویضِ طلاق کی مختلف صورتیں ہیں، اور ان میں سے بعض صورتوں کے حکم میں فرق ہے، لہٰذا تفویضِ طلاق کے لیے جو الفاظ استعمال کیے گئے اور جس موقع پر (مثلاً بوقتِ نکاح، نکاح نامے میں لکھے گئے یا اس کے بعد) استعمال کیے گئے
No comments:
Post a Comment