https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 14 August 2024

دو طلاق کاحکم

 سائل نے اپنی بیوی کو یہ الفاظ کہےکہ" طلاق دے دی طلاق دے دی " تو ان الفاظ سے اس کی بیوی پر  دو طلاق رجعی واقع ہوگئی ہیں، جس کا حکم یہ ہے کہ عدت کے دوران شوہر اگر رجوع کرنا چاہے تو کر سکتا ہے، اور رجوع کا طریقہ یہ ہے کہ زبان سے کہہ دے کہ "میں نے رجوع کرلیا" تو رجوع ہوجائے گا، اور اگر زبان سے کچھ نہ کہے، مگر آپس میں میاں بیوی کا تعلق قائم کرلے یا خواہش اور رغبت سے اس کو ہاتھ لگالے، تب بھی رجوع ہو جائے گا، البتہ اگر عدت گزر گئی تو نکاح ٹوٹ جائے گاپھر باہمی رضامندی سے نیا مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنا ہوگا، لیکن واضح رہے کہ رجوع یا نکاح جدید کرنے کے بعد اب شوہر کو صرف ایک طلاق دینے کا اختیار باقی ہوگا ۔۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"روى ابن سماعة عن محمد - رحمه الله تعالى - فيمن قال لامرأته: كوني طالقًا أو اطلقي، قال: أراه واقعًا و لو قال لها: أنت طالق طالق أو أنت طالق أنت طالق أو قال: قد طلقتك قد طلقتك أو قال: أنت طالق و قد طلقتك تقع ثنتان إذا كانت المرأة مدخولًا بها، و لو قال: عنيت بالثاني الإخبار عن الأول لم يصدق في القضاء و يصدق فيما بينه وبين الله تعالى."

(کتاب الطلاق ، ص: 355، ج:1 ،ط:دارالفکر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

طلاق السكران واقع إذا سكر من الخمر أو النبيذ. وهو مذهب أصحابنا رحمهم الله تعالى كذا في المحيط

(فتاوی ہندیہ، جلد1، کتاب الطلاق، الباب الاول، فصل فیمن یقع طلاقہ و فیمن لا یقع طلاقہ، ص: 353، ط: مکتبہ رشیدیہ)

فتاوی شامی میں ہے:

وبه ظهر أن المختار قولهما في جميع الأبواب فافهم. وبين في التحرير حكمه أنه إن كان سكره بطريق محرم لا يبطل تكليفه فتلزمه الأحكام وتصح عبارته من الطلاق والعتاق، والبيع والإقرار، وتزويج الصغار من كفء، والإقراض والاستقراض لأن العقل قائم، وإنما عرض فوات فهم الخطاب بمعصيته، فبقي في حق الإثم ووجوب القضاء

(فتاوی شامی، جلد3، کتاب الطلاق، مطلب فی تعریف السکران و حکمہ، ص: 239، ط: ایچ ایم سعید)


No comments:

Post a Comment