خاتون اگر حدود وقصاص کے علاوہ کسی اور معاملہ میں قاضی بن کر فیصلہ دیتی ہے تو فیصلہ نافذ ہوجائے گا تاہم خاتون کو قاضی بنانا گناہ ہے، کیوں ایسے تمام مناصب جن میں ہرکس و ناکس کے ساتھ اختلاط اور میل جول کی ضرورت پیش آتی ہے(جیسے قاضی اور جج بننے کی ذمہ داری وغیرہ ) شریعتِ اسلامی نے ان کی ذمہ داری مردوں پر عائد کی ہے،خود اسلام کے ابتدائی ادوار میں بڑی فاضل خواتین موجود تھیں، مگر کبھی کسی خاتون کو مذکورہ ذمہ داری نہیں دی گئی۔
فتاویٰ شامی (الدر المختار ورد المحتار) میں ہے:
"(والمرأة تقضي في غير حد وقود وإن أثم المولي لها) لخبر البخاري «لن يفلح قوم ولوا أمرهم امرأة»
(قوله: في غير حد وقود) لأنها لا تصلح شهادة فيهما فلا تصلح حاكمة.
(کتاب القضاء، باب التحکیم، مطلب في جعل المرأة شاهدة في الوقف، ج:5، ص:440، ط:ایچ ایم سعید)
No comments:
Post a Comment