کوما کیا ہے
کوما ایک طویل بے ہوشی کی حالت ہے جو مختلف عوامل کی وجہ سے ہوتی ہے، بشمول سر کا صدمہ، فالج، دماغی رسولی، یا ادویات۔ ثانوی حالات جیسے ذیابیطس یا انفیکشن بھی کوما کو متحرک کر سکتے ہیں۔
یہاں کچھ علامات ہیں جو کوما میں رہنے والا شخص ظاہر کرتا ہے:
- کوما میں، وہ شخص زندہ ہے، لیکن وہ اپنے اردگرد کی دنیا پر ردعمل ظاہر نہیں کرتا، اور اس کا دماغ بہت غیر فعال ہے۔
- کوما میں رہنے والا شخص اپنے اردگرد کے ماحول سے بے خبر ہوگا اور سوتا ہوا نظر آئے گا۔ گہری نیند کے برعکس، وہ درد سمیت کسی بھی محرک سے بیدار نہیں ہو سکتے۔
- کوما کو طبی ایمرجنسی کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے، یہ بے ہوشی کی ایسی حالت ہے جس میں فرد ردِ عمل کا اظہار نہیں کرتا اور اسے جگایا بھی نہیں جا سکتا۔ اس کی وجہ سر میں چوٹ یا دھچکا لگنے سے دماغ میں زخم ہو سکتی ہے۔ زہریلی الکحل یا دماغ کی انفیکشن بھی اس کا سبب ہو سکتی ہیں۔ ذیابیطس میں مبتلا افراد میں اگر گلوکوز کی سطح اچانک گر جائے یا بہت زیادہ ہو جائے تو وہ بھی کوما کی حالت میں جا سکتے ہیں۔ ذیل میں دی گئی معلومات بالخصوص ان افراد کے لیے مفید ہوں گی جن کا کوئی اپنا کوما کی حالت میں ہے۔ کوما کیا ہے؟: کوما میں بے ہوشی طاری ہوتی ہے اور دماغ کی سرگرمی کم ترین سطح پر آ جاتی ہے۔ ایسے افراد زندہ ہوتے ہیں لیکن انہیں جگایا نہیں جا سکتا۔ وہ ایسی علامات ظاہر نہیں کرتے جن سے معلوم ہو کہ وہ اردگرد سے آگاہ ہیں۔ ایسے میں فرد کی آنکھیں بند ہوں گی اور اردگرد کے ماحول میں ہونے والی تبدیلیوں پر ردعمل ظاہر نہیں کرے گا۔ کوما کی حالت میں افراد عام طور پر آواز یا درد کی صورت میں ردعمل ظاہر نہیں کرتے۔ نہ وہ کچھ کہہ سکتے ہیں اور نہ خود حرکت کر سکتے ہیں۔ انہیں کھانسی بھی بمشکل آتی ہے۔ وہ ازخود سانس لینے کے قابل ہوتے ہیں، تاہم بعض افراد کو سانس کی مشین کی مدد درکار ہوتی ہے۔ کچھ افراد چند ہفتوں بعد بیدار ہو جاتے ہیں جبکہ بعض گہرے کوما میں چلے جاتے ہیں۔ مریض کی دیکھ بھال: ڈاکٹر عموماً ایسے فرد کی شعوری سطح کا اندازہ ایک پیمانے سے لگاتے ہیں جسے ’’گلاسکو کوما سکیل‘‘ کہا جاتا ہے۔ فردکے شعور کی سطح کا باقاعدگی سے معائنہ کیا جاتا ہے۔ اس پیمانے کے مطابق تین چیزوں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ آنکھ کھلنا… اگر سکور ایک ہو تو اس کا مطلب ہے کہ آنکھ کھل نہیں رہی، اور چار سکور کا مطلب ہے کہ آنکھ اچانک کھل جاتی ہے۔ زبانی ردعمل… اگر سکور ایک ہو تو اس کا مطلب ہے کہ کوئی زبانی ردعمل نہیں اور اگر پانچ ہو تو وہ الرٹ ہے اور بات کر سکتا ہے۔ بتانے پر جسمانی حرکت… اگر فرد کوئی حرکت نہ کرے تو اس کا سکور ایک ہوگا اور اگر وہ حرکت کرے تو چھ ہو گا۔ کوما کی حالت میں زیادہ تر افراد کا کل سکور آٹھ یا اس سے کم ہوتا ہے۔ اگر سکور کم ہو تو اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ دماغ کو زیادہ نقصان پہنچا ہے اور بحالی آسان نہیں ہوگی۔ کچھ عرصہ کوما میں مبتلا فرد کو ’’انٹنسو کیئر یونٹ‘‘ یا آئی سی یو میں رکھا جاتا ہے۔ علاج کے دوران اس امر کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ حالت نہ بگڑے اور ضروری جسمانی افعال جاری رہیں، جیسا کہ مریض سانس لیتا رہے اور اس کا فشار خون نارمل رہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کوما میں جانے کے سبب کو دور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔بعدازاں عموماً ایسے مریض کو ہسپتال کے وارڈ میں شفٹ کر دیا جاتا ہے۔ اس دوران مریض کی خوراک اور انفیکشن سے بچاؤ کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے۔ مریض کو بستر پر باقاعدگی سے حرکت دی جاتی ہے تاکہ بستر پر ایک ہی حالت میں پڑے رہنے سے اس کے جسم پر زخم نہ ہو جائیں۔ مریض کے جوڑوں کو آرام سے ورزش بھی کرائی جاتی ہے تاکہ وہ سخت نہ ہو جائیں۔ تیماردار کو کیا کرنا چاہیے؟: مختلف افراد میں کوما مختلف طرح کا ہوتا ہے۔ بحال ہونے پر کچھ لوگوں کو ایسے واقعات یاد ہوتے ہیں جو اردگرد پیش آئے ہوں، جبکہ دوسروں کو کچھ بھی یاد نہیں ہوتا۔ اگر آپ کا کوئی اپنا کوما کی حالت میں ہے اور آپ تیمارداری کے لیے ہسپتال ملنے جا رہے ہیں تو آپ کو مندرجہ ذیل کام کرنے چاہئیں۔ ٭ یہ بتائیں کہ آپ کون ہیں۔ ٭ آپ کا دن کیسا گزرا، اس کے بارے میں بالکل نارمل انداز میں مریض کو بتائیں۔ یاد رکھیں، جو کچھ بھی آپ کہہ رہے ہیں، ممکن ہے مریض سن رہا ہو۔ ٭ اپنی چاہت، دوستی یا لگاؤ کا اظہار کریں۔ اس کے ساتھ بیٹھیں، ہاتھ کو آرام سے تھامیں یا جِلد کو آہستگی سے چھوئیں۔ ممکن ہے اس سے مریض کو راحت کا احساس ہو۔ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ چھونے، سننے، دیکھنے اور سونگھنے جیسی بنیادی حسوں کو متحرک کرنے سے کوما سے واپسی کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ آپ کمرے میں مریض کی پسندیدہ خوشبو بکھیر سکتے ہیں یا اس کی پسندیدہ موسیقی سنوا سکتے ہیں۔ بحالی: عام طور پر کوما چند ہفتے رہتا ہے جس کے دوران فرد آہستہ آہستہ جاگنے اور شعور حاصل کرنے لگتا ہے۔ تاہم یہ بھی ممکن ہے کہ وہ زیادہ گہری بے ہوشی کا شکار ہو جائے۔ بعض افراد اس حالت سے بھی دھیرے دھیرے نکل آتے ہیں، جبکہ کچھ افراد سالوں تک بہتری کی جانب مائل نہیں ہوتے۔جو افراد کوما سے واپس آتے ہیں زیادہ تر انہیں پوری طرح باشعور ہونے میں وقت لگتا ہے اور دشواری کا سامنا رہتا ہے۔ کچھ لوگ فوراً بحال ہو جاتے ہیں اور نہیں لگتا کہ وہ کوما کی حالت میں تھے۔ کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو دماغ کی چوٹ کی وجہ سے معذور ہو جاتے ہیں۔ انہیں فزیوتھراپی یا اکوپیشنل تھراپی کی ضرورت پڑتی ہے۔ ان کی نفسیاتی حالت کی جانچ بھی کی جاتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ بدنصیبوں کو تاحیات مدد کی ضرورت رہے۔ کوما سے بحال کا دارومدار سبب کی شدت، عمر اور کوما کے عرصے پر ہوتا ہے۔ یہ پیش گوئی کرنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے کہ فرد مکمل طور پر کب بحال ہو گا۔ اسی طرح یہ بتانا بھی کم و بیش ممکن نہیں ہوتا کہ کوما کتنا عرصہ رہے گا۔
کوما ‘‘ کے مریض کی بے ہوشی ایک دن اور ایک رات مسلسل (دن را ت کی پانچ نمازوں) سے زیادہ ہو تو ا س کے لیے ان نمازوں کی قضا نہیں ہے، لیکن اگر کومے کا مریض اس سے کم وقت بے ہوش رہے تو فوت شدہ نمازوں کی قضا کرے گا۔
المحیط البرہانی میں ہے:
"وفي «واقعات الناطفي»: قدر المطبق في قول أبي حنيفة وأبي يوسف رحمهما الله بالشهر، فالحاصل أن الصلوات في حق المطبق تقدر بست صلوات وفي حق الصوم بالشهور، وفي الزكاة وما سواها على الخلاف، وإذا عرفت حد الجنون المطبق فغير المطبق ما دونه وهو المراد في قوله في الكتاب يجن ويفيق". (3/45، الفصل الثالث، ط: بيروت)
درر الحکام شرح غرر الاحکام میں ہے:
"الجنون المطبق عند أبي يوسف أكثر السنة، وفي رواية عنده أكثر من يوم وليلة، وكان محمد يقول أولاً: شهر، ثم رجع، فقال: سنة كاملة، وقول أبي حنيفة شهر، وبه يفتى لا محالة، ففي الصلوات ست صلوات، وفي الصوم والزكاة على الخلاف الذي ذكرنا". (درر الحكام، 1/156، ط: بيروت)
رد المحتار میں ہے:
"(قوله: المطبق) بالكسر كما في المغرب وفي القاموس أطبقه غطاه ومنه الجنون المطبق والحمى المطبقة والمراد به الملازم الممتد. والذي حرره ابن الهمام في التحرير وفتح القدير وتبعه في البحر أن قدر الامتداد المسقط في الصلوات بصيرورتها ستًّا عند محمد، وفي الصوم باستغراق الشهر ليله ونهاره، وفي الزكاة باستغراق الحول". (رد المحتار 2/108، ط: سعيد)
البحر الرائق میں ہے:
"أن المجنون يفيق في أثناء الشهر ولو ساعة يلزمه قضاء كل الشهر وكذا الذي جن أو أغمي عليه أكثر من صلاة يوم وليلة لايقضي وفيما دونها يقضي انقدح في ذهنه إيجاب القضاء على هذا لامريض إلى يوم وليلة حتى يلزم الإيصاء به إن قدر عليه بطريق وسقوطه إن زاد ثم رأيت عن بعض المشايخ إن كانت الفوائت أكثر من يوم وليلة لا يجب عليه القضاء وإن كانت أقل وجب قال في الينابيع وهو الصحيح". (2/125، باب: لم يقدر المصلي المريض على الإيماء برأسه، ط: بيروت)
بدائع الصنائع میں ہے:
"وأما المجنون الذي يجن في حال ويفيق في حال فما يوجد منه حال إفاقته فهو فيه بمنزلة سائر العقلاء وما يوجد منه في حال جنونه فهو بمنزلة المجنون المطبق اعتبارا للحقيقة". (بدائع الصنائع 4 / 55، ط: بيروت)
. حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کا تواتر کس حد تک ہے؟
ReplyDelete12. رفعِ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مسئلہ کیا ہے؟
13. کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پا چکے ہیں؟
14. مقامِ محمود سے کیا مراد ہے؟
15. قرآن پاک میں انبیاء کے لیے جو الفاظ آئے ہیں، ان کی اہمیت کیا ہے؟
کسی دیو کے نبی کی شکل اختیار کرنے کے عقیدے کی حقیقت کیا ہے؟
ReplyDelete17. غالب کا ایک شعر کی وضاحت کیا ہے۔
18. تخلیقِ بنی آدم علیہ السلام پر اشکالات کیا ہیں؟
19. حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق ایک عقیدہ کیا ہے؟