جب آپ نے اپنی بیوی کوتین سے زائد بار طلاق ان الفاظ میں دی کہ " طلاق ،طلاق"تو اس سے تینوں طلاقیں آپ کی بیوی پر واقع ہوگئیں ، نکاح ختم ہوگیااور آپ کی بیوی آپ پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی،اب رجوع جائز نہیں اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔
قرآن کریم میں ارشاد ہے:
الطلاق مرتان، فإمساك بمعروفٍ أو تسريح بإحسان...... فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتىتنكح زوجاً غيره.( البقرة. ٢٢٩،٢٣٠)
ترجمہ: طلاق (زیادہ سے زیادہ) دو بار ہونی چاہیئے، اس کے بعد یاقاعدے کے مطابق (بیوی کو) روک رکھےیا خوش اسلوبی سے چھوڑ دے۔۔۔۔ پھر اگر شوہر(تیسری ) طلاق دیدے تو وہ(مطلقہ عورت) اس کے لئےاسوقت تک حلال نہیں ہوگی جب تک وہ کسی اور شوہر سے نکاح نہ کرے۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية. (١/٤٧٣، رشيديه).
No comments:
Post a Comment