https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Monday, 26 August 2024

تین سے زائد بارطلاق دینا

 جب آپ نے اپنی بیوی کوتین سے زائد بار طلاق ان الفاظ میں دی  کہ "  طلاق ،طلاق"تو اس سے تینوں  طلاقیں آپ کی بیوی پر  واقع ہوگئیں ، نکاح ختم ہوگیااور آپ کی بیوی آپ پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی،اب رجوع جائز نہیں اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔

قرآن کریم میں ارشاد ہے:

الطلاق مرتان، فإمساك بمعروفٍ أو تسريح بإحسان...... فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتىتنكح زوجاً غيره.( البقرة. ٢٢٩،٢٣٠)

ترجمہ:  طلاق (زیادہ سے زیادہ) دو بار ہونی چاہیئے، اس کے بعد  یاقاعدے کے مطابق (بیوی کو) روک رکھےیا خوش اسلوبی سے چھوڑ دے۔۔۔۔ پھر اگر شوہر(تیسری ) طلاق دیدے تو وہ(مطلقہ عورت) اس کے لئےاسوقت تک حلال نہیں ہوگی جب تک وہ کسی اور شوہر سے نکاح نہ کرے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية. (١/٤٧٣، رشيديه).

1 comment:

  1. حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں پر کن حالات میں ان سے طعن وتشنیع وحسد کیا جاسکتا ہے؟


    2. صحابہ کرام کو عادل کہنے کے پیچھے کیا وجوہات ہیں؟


    3. غیر شرعی عمل اگر خارق عادت ہو تو اسے کیا کہتے ہیں؟


    4. معارف قرآن کا الہام کیسے ممکن ہوتا ہے؟


    5. کرامت،شعبدہ اور معجزہ میں کیا فرق ہے؟

    ReplyDelete