https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Thursday 22 August 2024

زبردستی کا نکاح

 شریعت مطہرہ نکاح کے معاملہ میں عاقلہ بالغہ لڑکی کے ولی کو اس بات کا حکم دیتی ہے کہ اس کا نکاح اس کی مرضی کے بغیر نہ کرے ، بلکہ اس کے نکاح کے لیے اس سے اجازت اور رضامندی حاصل کرے ، اگر لڑکی نکاح پر راضی نہ ہو تو ولی کے لیے اس کا زبردستی نکاح کرنا جائز نہیں ہے ، لہذا صورت مسئولہ میں اگر واقعی سائلہ نے نکاح کے وقت نہ ہی ایجاب و قبول کی  اجازت دی  تھی اورنہ ہی خاموشی اختیار کر کے اپنی رضامندی ظاہر کی  تھی،بلکہ وہ نکاح سے انکار کرتی رہی تو اس کی رضامندی کے بغیر زبردستی نکاح نامہ میں اس کے انگوٹھا لگوانے سے یہ نکاح شرعاً منعقد نہیں ہوا ۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"لا يجوز نكاح أحد على بالغة صحيحة العقل من أب أو سلطان بغير إذنها بكرا كانت أو ثيبا فإن فعل ذلك فالنكاح موقوف على إجازتها فإن أجازته؛ جاز، وإن ردته بطل، كذا في السراج الوهاج."

(الفتاوى الهندية، كتاب النكاح، الباب الرابع في الأولياء في النكاح، ج:1 / ص:287، ط:رشيدية)

No comments:

Post a Comment