https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 5 January 2020

حضرت زین العابدین کی مدح میں قصیدۂ فرزدق اور اس کا پس منظر

فرزدق کانام ہمام بن غالب,فرزدق لقب ہے,لقب نام سے زیادہ مشہور ہوگیا, فرزدق کے لغوی معنی گندھے آٹے کے پیڑے بنانے کے ہیں,اس کا واحد فرزدقۃ ہے,اس لقب سےمشہور ہونے وجہیں مختلف ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ ایک مرتبہ انہیں چیچک نکل آیئ جس سے چہرہ داغدار ہوگیا,مرض تو چلاگیا لیکن چہرہ پر نشان رہ گیے.بعض نے کہا ہےکہ وہ پستہ قدبدخلق,اور گرم مزاج تھااس لیے اس لقب سے مشہور ہوااس سلسلے میں جریروفرزدق کی معرکہ آرائی نے بھی بہت سے لطیف نکات پر مشتمل ایک عظیم ذخیرہ چھوڑاہے.
 خاندان فرزدق کے بعض خصائص:  فرزدق کے آباء واجداد میں محمد بن سفیان نامی ایک شخص گذراہے جو ان تین شخصیتوں میں شامل ہے جن کا زمانہ جاہلیت میں محمد نام رکھاگیا,ورنہ ان تین کے علاوہ نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم سے پہلے کسی کا نام محمد نہیں رکھاگیا. ان تینوں اشخاص کے بھی محمد نام اس لیے رکھے گیے کیونکہ ان کے آباء واجداد میں سے بعض لوگ اپنے زمانے کے کسی ایسے بادشاہ کی خدمت میں چلے گیے تھے جسے قدیم آسمانی کتابوں کا علم تھااس نے آپ کی بعثت اور آپ کے نام کے بارے میں انہیں بتایا,جب یہ لوگ اپنے اپنے وطن پہنچے تو انہوں نےاپنی اپنی حاملہ بیویوں کو دیکھ کر نذرمانی اور وصیت بھی کی کہ اگرفرزند پیداہوتو اس کا نام محمدرکھیں .لہذا ان کی وصیت پوری کی گئ اور ان سب عورتوں نے اپنے اپنے بچوں کا نام محمد رکھا.یہ حسب ذیل افرادتھے.١.محمدبن سفیان بن مجاشع,یہ فرزدق کے دادا ہیں,۲.محمد بن أحیحۃ بن الجلاح,یہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے داد عبد المطلب کے ماں شریک بھائی تھے.محمد بن حمران بن ربیعہ. حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے بعض محققین کے) ;نزدیک اٹھارہ لوگوں کا نام محمد رکھنا ثابت ہے.بعض سولہ کہتے ہیں اور کم سے کم تعداد تین ہے. ابن حجرعسقلانی نے ایسے لوگوں کی تعداد اٹھارہ بتائی ہے.
  پس منظر:  ایک بار ہشام بن عبدالملک ,عباسی خلیفۂ وقت حج کرنے گیا,طواف کرتے وقت اس نے چاہا کہ حجر اسود کوبوسہ دے,لیکن بھیڑ کی بناپر ایسا نہ کرسکا جب کہ اس کے ساتھ حشم وخدم کی ایک جماعت موجودتھی جولوگوں کو پرے ہٹاتے اور خلیفہ وقت کے لیے راستہ خالی کراتے چل رہے تھے پھربھی وہ حجراسودکاستلام نہ کرسکا,اوربھیڑکم ہونے کا انتظار کرتا رہا.پھر اس کے لیے کرسی منگوائ گئ اس پر بیٹھ گیااسی دوران حضرت زین العابدین علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب تشریف لائےاور طواف کرکے حجراسودکے استلام کے لئے آگے بڑھے تو بھیڑچھٹتی چلی گئ,یہ ماجرادیکھ کر ہشام حیرت میں پڑگیا.اتنے میں ایک شامی شخص نےجوہشام کادوست تھا دریافت کیاامیرالمؤمنین یہ کون آدمی ہے جس کے احترام میں لوگ غیرمعمولی شغف لے رہے ہیں.؟ہشام نےکہا میں نہیں جانتا!حالاں کہ وہ جانتاتھاتجاہل عارفانہ سے کام لیا,مشہورشاعر فرزدق وہیں موجودیہ گفتگو سن رہاتھا,اس نے ہشام کے اس جواب پرکہا:میں انہیں جانتاہوں یہ کون ہیں,شامی نےکہا بتایئے کون ہیں؟فرزدق نے اسی وقت کھڑے ہوکربرجستہ درج ذیل قصیدہ پڑھا قصیدہ میمیہ هذالذى تعرف البطحاء وطأته والبيت يعرفه والحل والحرم یہ وہ شخص ہے جسے بطحا کی نرم زمین,بیت اللہ, حل و حرم جانتے ہیں هذاعلى رسول الله والده أمست بنورهداة تهتدى الأمم یہ زین العابدین علی, رسول اللہ کے بیٹے (مراد ابن حسین نواسے)ہیں ,ان ہی کے نور عرفان سے قومیں ہدایت پارہی ہیں هذاابن خير عباد الله كلهم هذالتقى النقى الطاهرالعلم یہ اللہ کے نیک بندوں میں سب سے بہتر شخص کے بیٹے ہیں .جوپاکیزہ اور سردار ہیں إذارأته قريش قال قائلها إلى مكارم هذاينتهى الكرم جب قریش نے انہیں دیکھا تو بے ساختہ کہہ اٹھےان کے اخلاق کریمانہ پر بزرگی کی انتہا ہے ينمى إلى ذروة العز التى قصرت عن نيلهاعرب الإسلام والعجم یہ شرف و عزت کے اس مقام پر فائز ہیں جسے حاصل کرنے سے عربی عجمی سب عاجز رہتے ہیں يكاد يمسكه عرفان راحته ركن الحطيم إذاماجاء يستلم ممکن ہے حجر اسود کو بوسے دیتے وقت رکن حطیم انہیں روک لے کیونکہ وہ ان کی ہتھیلی کو پہچانتا ہے فى كفه خيزران ريحه عبق من كف أروع فى عرنينه شمم ان کے ہتھیلی میں عصاء شاہی ہے جس میں حسین ہتھیلی کے مس ہونے کی بنا پرخوشبو پھوٹ رہی ہے اور ان کی ناک حسین و ہموار ہے. يغضى حياء و يغضى من مهابته فما يكلم إلاحين يبتسم یہ شرم و حیاء کی وجہ سے نگاہوں کو نیچی رکھتے ہیں بلکہ ان کی ہیبت سے لوگ نگاہیں نیچی کرلیتے ہیں اور جب وہ مسکراتے ہیں تو لوگوں کو بات کرنے کی ہمت نہیں ہوتی ينشق نورالهدى من غرته كالشمس ينجاب عن إشراقها القتم ان کی روشن پیشانی کی چمک سے ہدایت کانور پھیل رہاہے جس طرح طلوع آفتاب سے صبح ہوجاتی ہے.اور تاریکی ختم ہوجاتی ہے. هذاابن فاطمة إن كنت جاهله بجده أنبياء الله قد ختموا اگر تم ناواقف ہوتوسنو!یہ حضرت فاطمہ کے صاحبزادے ہیں,اور ان کے جدامجد پر انبیاء کاسلسلہ ختم کردیاگیا ہے الله شرفه قدما وعظمه جرى بذالك له فى لوحه القلم اللہ نے ان کووہ شرافت و بزرگی عطا فرمائی ہےجس کے متعلق لوح محفوظ میں قلم جاری ہوچکاہے. كلتايديه غياث غم نفعهما يستوكفان ولا يعروهما عدم ان کے دونوں ہاتھوں سے فیض جار ی ہےان سے بخشش طلب کی جاتی اور ان پر کبھی مفلسی نہیں آتی سهل الخليقة لا تغشى بوادره يزينه إثنان حسن الخلق والشيم یہ نرم خو ہیں ان سے بیجا غیظ وغضب کا خطرہ نہیں ان کو بردباری اور بزرگی دوخصلتوں سے زیب وزینت ہے حمال أثقال أقوام إذااقترحوا حلوالشمائل يحلو عنده نعم جب کوئی قوم ان سے قرض مانگتی ہے تو یہ اس بوجھ کو برداشت کرتے ہیں.ان تمام عادات شیریں ہیں ان کے نزدیک بوقت سوال کلمہ نعم ہی اچھاہے ماقال لا قط إلا فى تشهده لولا التشهد كانت لائه نعم انہوں نے تشہد کے علاوہ کبھی لا یعنی نہیں استعمال نہیں کیا.اگر تشہد نہ ہوتا تو ان کے ہاں لا(نہیں) بھی نعم(ہاں) ہی ہوتا عم البرية بالإحسان فانقشعت عنها الغيابة والإملاق والعدم یہ احسان و نوازش کی بناپر تمام مخلوق پر چھاگیے,اور ان کی وجہ سے مخلوق سےاندہیرا,افلاس اور فقروفاقہ دور ہوگیا. من معشر حبهم دين وبغضهمو كفروقربهموا منجى والنعم یہ ایسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں جن سے محبت رکھنا دین ہے.اور دشنی رکھنا کفر ہےانکی قربت باعث نجات وذریعہ حفاظت ہے يستدفع السوء والبلوى بحبهم ويستزاد به الإحسان والنعم ان کی محبت سے بلائیں اور مصیبتیں دور کی جاتی ہیں اور انہیں کے ذریعےنعمتوں اور احسان میں اضافہ کیاجاتاہے. من جده دان فضل الأنبياء له وفضل أمته دانته له الأمم یہ وہ ہیں جن کے ناناکی وجہ سے نبیوں کی بزرگی عزت یاب ہےاور ان کی امت کی فضیلت ساری امتوں پر ہے مقدم بعدذكرالله ذكرهمو فى كل بدء ومختوم به الكلم ہر چیز میں اللہ کے ذکر کے بعد ان کا ذکرمقدم ہے اور انہی کے ذکرسے کلام کی ابتدا اور انتہاء ہوتی ہے إن عدأهل التقى كانواأئمتهم أوقيل من أهل الأرض قيل هم اگر متقیوں کوشمار کیاجائے تویہ ان کے ہیشواہیں اور اگر یہ ہوچھاجائے کہ روئے زمین میں سب سے بہتر کون ہےتوجواب ہوتاہے کہ یہی ہیں لايستطيع جواد بعد غايتهم ولايداينهوا قوم وإن كرموا کوئی ان کے مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتااور نہ کوئی قوم ان کے برابر ہوسکتی ہےخواہ کتنی ہی شریف وکریم الطبع ہو هم الغيوث إذاما أزمة أزمت والأسد أسد الشرى والبأس معتدم جب قحط سالی ہوتی ہے تو یہ ابرباراں کی طرح ہوجاتے ہیں اور خوف و دہشت کے وقت مقام شری کے شیرہوجاتے ہیں لاينقص العسربسطامن أكفهم سيان ذالك إن أثروا وإن عدموا ان کی ہتھیلی کی کشادگی کوفقروفاقہ تنگ نہیں کرسکتا.ان کے ہاں آسودگی وفراخی برابر ہیں يأبى لهم إن يحل الذم ساحتهم خلق كريم وأيد بالندى هضم ان کی مذمت کرنے سے انسان کو ان کے پاکیزہ اخلاق روکتے ہیں أى الخلائق ليست فى رقابهم لأولية هذا أوله نعم مخلوق میں ایسا کون ہے جس کی گردن میں ان کی نوازش وکرم کا طوق نہ ہو من يعرف الله يعرف أولية ذا فالدين من بيت هذا ناله الأمم جوخداکوجانتا ہےوہ ان کی عظمت کو بھی ہہچانتاہے,کیونکہ سبھی نے انہیں کے گھرانے سے دین سیکھا ہے إن كنت لا تعرفه فالله يعرفه والعرش يعرفه واللوح والقلم اگر تم انہیں نہیں ہہچانتے توخدا ان کو پہچانتاہےعرش لوح محفوظ اور قلم بھی ان کو جانتے ہیں وليس قولك هذابضائره العرب تعرف من أنكرت والعجم اور تمہارایہ کہناکہ وہ کون ہے ان کے لیے مضر نہیں اس لیے کہ جس کا تم انکار کرتے ہواسے عرب و عجم سب جانتے ییں قصیدہ سنتے ہی ہشام غضبناک ہوگیا,چنانچہ مکہ و مدینہ کے درمیان واقع مقام عسفان میں فرزدق کو قید کردیاگیا.جب حضرت زین العابدین کواس کاعلم ہواتوانہوں نے فرزدق کو بارہ ہزار درہم بھیجےاور معذرت کرتے ہوئےکہا اگر ہمارے پاس اس سے زیادہ بھی ہوتے تو ضرور پیش کرتے لہذا انہیں قبول کرلیں,فرزدق کہا:فرزند رسول!جوبھی میں نے کہا اس کی وجہ صرف اورصرف یہ تھی کہ اللہ اور اس کے رسول کے لئے مجھے غصہ آگیاتھا اس کے لئے میں نے یہ قصیدہ کہا,کچھ لینے کی غرض سے نہیں,یہ سن کر آپ نے فرمایا:بہت بہت شکریہ,لیکن یہ تو آپ کو قبول کرنا ہی پڑے گا,کیونکہ ہم اہل بیت جب کوئی اقدام کرتے ہیں تو اسےواپس نہیں لیتے,یہ سن کر فرزدق نے آپ کا ہدیہ قبول کرلیا.اور وہ قید خانہ میں ہشام کی ہجو کرتارہا بالآخر ہشام نے اسے رہاکردیا.

No comments:

Post a Comment