https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 27 October 2021

عشاء کی نماز کا بہترین وقت


رسول اللہ ﷺ نے عشاء کی نماز ایک تہائی رات تک مؤخر کرنے کو پسند فرمایا ہے، چناں چہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:  اگر مجھے اپنی امت پر گراں گزرنے کا خیال نہ ہوتا تو میں انہیں تہائی رات یا آدھی رات تک عشاء کی نماز کی تاخیر کرنے کا حکم دیتا۔  ایک تہائی رات کا مطلب یہ ہے کہ غروبِ  آفتاب سے صبح صادق (فجر کاوقت شروع ہونے)  تک کے وقت کا پہلا تہائی حصہ۔

لہذا نمازِ عشاء تہائی رات سے پہلے تک مؤخر کرنا مستحب ہے، (جب کہ کوئی اور عارض نہ ہو)۔ اور آدھی رات تک پڑھنا بلا کراہت جائز ہے۔  اور آدھی رات سے صبح صادق تک بلا عذر تاخیر کرنا مکروہ ہے۔ خواتین کے لیے بھی آدھی رات تک عشاء کی نماز مؤخر کرنا بلاکراہت جائز ہے، اس کے بعد بلاعذر تاخیر میں کراہت ہے۔

سنن الترمذي ت شاكر (1/ 310):
"عن أبي هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «لولا أن أشق  على أمتي لأمرتهم أن يؤخروا العشاء إلى ثلث الليل أو نصفه»"

 گرمی میں عشاء کی نماز میں تعجیل اولیٰ ہے یعنی عشاء کا وقت شروع ہونے کے بعد اول وقت میں عشاء کی نماز ادا کرلی جائے اور سردی میں تاخیر افضل ہے یعنی وقت شروع ہونے کے کچھ دیر بعد ادا کی جائے، اور عشاء کی جماعت اتنی تاخیر سے کرنا مکروہ ہے کہ جس کی وجہ سے جماعت فوت ہونے یا تقلیل جماعت کا اندیشہ ہو، درمختار میں ہے: وتاخیر عشاء إلی ثلث اللیل قیدہ في الخانیة وغیرھا بالشتاء، أما الصیف فیندب تعجیلھا اور تاخیر ہونے کی صورت میں عشاء کی نماز فجر سے پہلے تک پڑھی جاسکتی ہے، یعنی عشاء کی ادا نماز کا وقت مغرب کا وقت ختم ہونے سے لے کر فجر کا وقت شروع ہونے تک ممتد رہتا ہے، کما في الدر المختار: و وقت العشاء والوتر منہ إلی الصبح، وفي رد المحتار: قولہ منہ أي من غروب الشفق علی الخلاف فیہ لہٰذا اگر فجر سے پہلے دو گھنٹے ہوں تو بلاشبہ عشاء کی نماز پڑھ سکتے ہیں اور مکمل نماز پڑھیں۔

3 comments:

  1. أَخَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاَةَ العِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، ثُمَّ صَلَّى، ثُمَّ قَالَ: «قَدْ صَلَّى النَّاسُ وَنَامُوا، أَمَا إِنَّكُمْ فِي صَلاَةٍ مَا انْتَظَرْتُمُوهَا

    اس حدیث کے بارے میں آپ کیا کہنا جاہینگے

    ReplyDelete
  2. عشاء کی تاخیر مستحب ہے

    ReplyDelete