https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 27 October 2021

تری پورہ میں وی ایچ پی اوربجرنگ دل کی ریلیاں فسادی بھیڑ میں تبدیل

 اگرتلہ: بنگلہ دیش میں درگا پوجا پنڈالوں کی توڑ پھوڑ کے حالیہ واقعات کے بعد تری پورہ میں ہونے والے مظاہرے مسلمانوں کے خلاف منظم حملوں میں تبدیل ہوچکے ہیں اور کئی دنوں سے لگاتار مسجدوں اور مسلمانوں کی دکانوں اور مکانوں کو نذرِ آتش کرنے اور انھیں تباہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ منگل کی شام وی ایچ پی کی ریلی کے دوران شمالی تریپورہ کے پانی ساگر سب ڈویژن میں ایک مسجد اور متعدد دکانوں کو نقصان پہنچا گیا جبکہ دو دکانوں کو نذر آتش کردیا گیا۔ معروف اخبار 'انڈین ایکسپریس' میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق پانی ساگر کے سب ڈویژنل پولیس آفیسر(SDPO) سوبھک ڈے نے اخبار کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پانی ساگر میں تقریباً 3,500 وی ایچ پی کارکنان کی احتجاجی ریلی کا اہتمام کیا گیا تھا۔ریلی میں VHP کارکنوں کے ایک حصے نے چمٹیلا علاقے میں ایک مسجد میں توڑ پھوڑ کی۔ بعد ازاں تقریباً 800 گز کے فاصلے پر رووا بازار کے علاقے میں تین مکانات اور تین دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور دو دکانوں کو نذرِ آتش کردیا گیا ۔ پولیس نے بتایا کہ توڑ پھوڑ کیے گئے مکانات اور دکانیں اقلیتی برادری سے تعلق رکھتی ہیں اور ان کے مالک کی شکایت پر مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔ اہلکار نے مزید کہا کہ امن و امان کی صورتحال مزید بگڑنے سے بچنے کے لیے آس پاس کے تمام حساس علاقوں میں بھاری سیکورٹی فورس تعینات کی گئی ہے۔ پانی ساگر کے بجرنگ دل کے رہنما نارائن داس ،جو کل کی ریلی کا حصہ تھے، نے 'انڈین ایکسپریس' کو بتایا کہ وی ایچ پی نے آج پانی ساگر علاقے میں ایک احتجاجی ریلی کا اہتمام کیا تھا۔ ہم پانی ساگر موٹر اسٹینڈ پر جمع ہوئے اور مختلف علاقوں بشمول چمٹیلا، رووا، جلی باشا وغیرہ سے گزر کر آغاز کے مقام پر واپس جانا تھا۔ جب ہم رووا کے قریب پہنچے تو دیکھا کہ کچھ نوجوان ایک مسجد کے سامنے کھڑے ہمیں گالی دے رہے تھے۔ وہ ہتھیاروں سے لیس تھے،انہوں نے پاکستان زندہ باد اور دیگر مذہبی نعرے لگائے۔ ان کی اشتعال انگیزی کی وجہ سے کچھ چھٹپٹ واقعات رونما ہوئے ہیں۔ داس نے کہا کہ انہیں شبہ ہے کہ انتظامیہ کا ایک حصہ چاہتا ہے کہ صورتحال قابو سے باہر ہو جائے اور جان بوجھ کر ریلی کے لیے خاطر خواہ سیکورٹی اہلکار تعینات نہیں کیے گئے۔ ادھر بی جے پی کے ترجمان نبندو بھٹاچاریہ نے کہا کہ وہ اس واقعہ سے واقف نہیں ہیں، لیکن انہیں یقین ہے کہ پولیس مطلوبہ کارروائی کرے گی۔ سی پی آئی ایم کے ریاستی لیڈر پبیترا کار نے کہاکہ بنگلہ دیش میں تشدد کے بعد تریپورہ میں اس طرح کے واقعات ہو رہے ہیں۔ یہ چیزیں بی جے پی کے ذریعے کی جارہی ہیں۔ تریپورہ فرقہ وارانہ امن اور ہم آہنگی کے لیے جانا جاتا ہے۔ ریاستی حکومت کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ یہاں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن برقرار رہے۔ واضح ہو کہ گزشتہ جمعہ کو جمعیۃ علماء تریپورہ نے وزیر اعلیٰ بپلب کمار دیب کے دفتر میں ایک میمورنڈم پیش کیا تھا، جس میں بتایا گیا کہ گزشتہ تین دنوں کے دوران کئی مساجد اور اقلیتی بستیوں پر حملے کیے گئے ہیں۔ حالاں کہ تریپورہ پولیس کے ایک سینئر افسر کا کہنا ہے کہ اگرچہ کچھ مقامات پر تشدد کے واقعات ہوئے تھے، مگر امن و امان کو مخدوش کرنے والا کوئی بڑا واقعہ نہیں ہوا۔ انھوں نے اگرتلہ کے قریب ایک مسجد میں توڑ پھوڑ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم تقریباً 150 مساجد کو سیکورٹی فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ واقعات کی تحقیقات کر رہے ہیں اور سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

No comments:

Post a Comment