Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Tuesday, 27 June 2023
پلاٹ پر زکوٰۃ
جس پلاٹ کے خریدتے وقت بیچنے کی نیت ہو، وہ مال تجارت کے حکم میں ہوتا ہے اور حسب شرائط اُ س کی قیمت پر زکات واجب ہوتی ہے اور یہ نیت کرنا کہ اس کو بیچ کر جو رقم ملے گی، اُس سے رہائشی مکان خریدیں گے ، اس کے باوجود حکم نہیں بدلے گا؛ بلکہ زکات واجب ہوگی، لہذا اگر پلاٹ اس نیت سے خریدا ہے کہ آئندہ جب اُس کی قیمت بڑھے گی ، تو فروخت کرکے گھر خریدیں گے ، تو اس پلاٹ کی زکات نکالنا واجب ہوگی اور جب سے خریدا ہے ، اُس کے بعد سے زکات نکالنے کی تاریخ کے دن کی قیمت لگائی جائے گی
(ولا في ثياب البدن)۔۔(وأثاث المنزل ودور السكنى ونحوها) وكذا الكتب وإن لم تكن لأهلها إذا لم تنو للتجارة۔۔۔۔۔۔۔۔(وشرطه) أي شرط افتراض أدائها (حولان الحول)۔۔۔۔۔۔(أو نية التجارة) في العروض، إما صريحا ولا بد من مقارنتها لعقد التجارة كما سيجيء، أو دلالة بأن يشتري عينا بعرض التجارة أو يؤاجر داره التي للتجارة بعرض
فتح القدیر: (168/2، ط: دار الفکر)
"(ومن اشترى جاريةً للتجارة ونواها للخدمة بطلت عنها الزكاة)؛ لاتصال النية بالعمل وهو ترك التجارة، (وإن نواها للتجارة بعد ذلك لم تكن للتجارة حتى يبيعها فيكون في ثمنها زكاة)؛ لأن النية لم تتصل بالعمل إذ هو لم يتجر فلم تعتبر
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment