https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday 28 November 2023

امام کی وجہ سےفرقہ بندی ہو تو امامت درست ہے کہ نہیں

الجواب وباللہ التوفیق و منہ المستعان و علیہ التکلان

صاحب درمختار نے لکھا ہے کہ امامت کے مقاصد

 میں سے  یہ دو مقاصد ہیں اہم:

(۱) امام کے ذریعہ تمام نمازیوں کے درمیان اتحاد و اتفاق اور اُلفت و محبت پیدا ہو۔

(۲) امام کے ذریعہ لوگ زیادہ سے زیادہ مسائل سیکھیں اور دینی معلومات حاصل کریں۔

اگر یہ دونوں مقاصد امام سے حاصل نہ ہو رہے ہوں اور انتشار پھیل رہاہوجیساکہ سوال میں درج ہے کہ محلہ میں دوگروپ بن چکے ہیں دن بہ دن انتشار بڑھ رہا ہے فسادتک کی نوبت آگئی تو واقعی امام کی وجہ سے نمازیوں میں دوگروپ بن گیے ہیں  تو بشرط صحت سوال امام صاحب کوخود ہی مستعفی ہوجانا چاہیے تھا ۔جب انتظامیہ نے امام کو برطرف کردیااس کے باوجودامام صاحب کا اصرار مناسب نہیں جس امام کی وجہ سے محلہ میں پارٹی بندی ہویافساد کی نوبت آجائے وہ امامت کے لائق نہیں اگر وہ خود سے استعفی نہیں دیتے تو مسجد کے متولی اور کمیٹی والوں کوچاہئے کہ موقعہ محل دیکھ کر خوش اسلوبی کے ساتھ اسے امامت سے برطرف کر دیں، تاکہ نماز جیسا اہم فریضہ سب مصلیوں کا صحیح طور پر ادا ہوسکے اور مسلمانوں میں گروہ بندی نہ ہو۔

 مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (3/

 865):

"(وإمام قوم) أي: الإمامة الكبرى، أو إمامة الصلاة (وهم له) : وفي نسخة: لها، أي الإمامة (كارهون) أي: لمعنى مذموم في الشرع، وإن كرهوا لخلاف ذلك، فالعيب عليهم ولا كراهة، قال ابن الملك: أي كارهون لبدعته أو فسقه أو جهله، أما إذا كان بينه وبينهم كراهة وعداوة بسبب أمر دنيوي، فلا يكون له هذا الحكم. في شرح السنة قيل: المراد إمام ظالم، وأما من أقام السنة فاللوم على من كرهه، وقيل: هو إمام الصلاة وليس من أهلها، فيتغلب فإن كان مستحقاً لها فاللوم على من كرهه، قال أحمد: إذا كرهه واحد أو اثنان أو ثلاثة، فله أن يصلي بهم حتى يكرهه أكثر الجماعة".

وفيه أيضاً (3/ 866):
"(من تقدم) أي للإمامة الصغرى أو الكبرى (قوماً) : وهو في الأصل مصدر قام فوصف به، ثم غلب على الرجال (وهم له كارهون) أي لمذموم شرعي، أما إذا كرهه البعض فالعبرة بالعالم ولو انفرد، وقيل: العبرة بالأكثر، ورجحه ابن حجر، ولعله محمول على أكثر العلماء إذا وجدوا، وإلا فلا عبرة بكثرة الجاهلين، قال تعالى: ﴿وَلٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ﴾ [الأنعام: 37]" . 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 559):
"(ولو أم قوماً وهم له كارهون، إن) الكراهة (لفساد فيه أو لأنهم أحق بالإمامة منه كره) له ذلك تحريماً؛ لحديث أبي داود: «لا يقبل الله صلاة من تقدم قوماً وهم له كارهون». (وإن هو أحق لا)، والكراهة عليهم".
الفتاوى الهندية (1/ 87):
"رجل أم قوماً وهم له كارهون إن كانت الكراهة لفساد فيه أو لأنهم أحق بالإمامة يكره له ذلك، وإن كان هو أحق بالإمامة لا يكره. هكذا في المحيط"

No comments:

Post a Comment