https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 17 July 2024

وکیل خود مستحق زکوٰۃ ہوتو خود زکوٰۃ استعمال کرسکتا ہے ؟

 اگر موکل نے وکیل کو زکات  کی رقم دیتے ہوئے یہ کہا ہو کہ جہاں چاہیں خرچ کر دیں تو ایسی صورت میں اگر وکیل زکات کا مستحق ہو تو خود بھی زکات  کی رقم استعمال کر سکتا ہے،بصورتِ دیگر خود استعمال نہیں کرسکتا، اور اگر موکل نے زکات کی رقم کسی خاص فقیر کو دینے کا کہا ہو تو اُسی فقیر کو دینا لازم ہو گا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"‌وللوكيل ‌أن ‌يدفع ‌لولده ‌الفقير ‌وزوجته لا لنفسه إلا إذا قال: ربها ضعها حيث شئت، ولو تصدق بدراهم نفسه أجزأ إن كان على نية الرجوع وكانت دراهم الموكل قائمة."

(‌‌كتاب الزكاة، ج:2، ص:269، ط: سعيد)

تبيين الحقائق میں ہے:

"لو قال لرجل ‌ادفع ‌زكاتي ‌إلى ‌من ‌شئت أو أعطها من شئت فدفعها لنفسه لم يجز وفي جوامع الفقه جعله قول أبي حنيفة وقال وعند أبي يوسف يجوز ولو قال ضعها حيث شئت جاز وضعها في نفسه." 

(كتاب الزكاة، باب المصرف، ج:1، ص:305، ط: دار الكتاب 

No comments:

Post a Comment