https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday 20 August 2024

گونگے کی بیع

 جو شخص زبان کے ذریعہ بولنے سے عاجز ہو ایسے شخص کے لیے اشارے اور تحریر کے ذریعہ معاملات سرانجام دینے کی اجازت ہے اور ایسے گونگے شخص کے حق میں اشارہ کرنا یا لکھ کر دینا یہ زبانی بات چیت (ایجاب وقبول)کے قائم مقام ہے ۔ لہذا گونگا آدمی اپنی زمین اشاروں میں اجازت کے ذریعہ یا تحریری طورپر لکھ دینے کے ذریعہ فروخت کرسکتا ہے، اور اس کے حق میں یہی اشارہ کرنا اور لکھنا گویائی (بولنے) کے قائم مقام ہوگا، چنانچہ فقہاء نے طلاق وغیرہ کے احکام میں اشارے کے ذریعہ گونگے کے تصرفات کو نافذ قرارد یا ہے۔

العناية شرح الهداية - (16 / 271):
قال: ( وإذا كان الأخرس يكتب كتابًا أو يومئ إيماءً يعرف به فإنه يجوز نكاحه وطلاقه وعتاقه وبيعه وشراؤه ويقتص له ومنه ، ولا يحد ولا يحد له ) أما الكتابة فلأنها ممن نأى بمنزلة الخطاب ممن دنا ؛ ألا ترى أن النبي عليه الصلاة والسلام أدى واجب التبليغ مرة بالعبارة وتارة بالكتابة إلى الغيب ، والمجوز في حق الغائب العجز وهو في حق الأخرس أظهر وألزم .

الاختيار لتعليل المختار - (2 / 124):

ويستحلف الأخرس فيقول له القاضي : عليك عهد الله إن كان لهذا عليك هذا الحق ، ويشير الأخرس برأسه : أي نعم .

وفیه أیضاً: (3 / 140):

( ويقع طلاق الأخرس بالإشارة ) والمراد إذا كانت إشارته معلومة.

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (9 / 151):

فإن كان الأخرس لايكتب وكان له إشارة تعرف في طلاقه ونكاحه وشرائه وبيعه فهو جائز .

No comments:

Post a Comment