https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday 7 May 2024

برات و منگنی کے کھانے میں شرکت

 مہمانی نوازی اور اکرامِ مسلم کی غرض سے دعوت فی نفسہ جائز، بلکہ مستحسن چیز ہے، احادیثِ مبارکہ میں اس کی ترغیب آئی ہے، تاہم شادی بیاہ کے موقع پرولیمہ کی دعوت کے علاوہ باقی ضیافتوں کا سنت ہونا منقول نہیں ہے، اس لیے ولیمہ کی دعوت تو سنت ہے، باقی اس کے علاوہ رخصتی کی دعوت، منگنی کی دعوت کو اگر لازم نہ سمجھا جائے اور ان کے سنت ہونے کا اعتقاد نہ رکھا جائے، اور نہ کرنے والوں پر طعن وتشنیع نہ ہو، اور ان دعوتوں میں کوئی خلافِ شرع امور  نہ ہوں، بلکہ مہمانوں کے اکرام کے طور پر دعوت کردی جائے تو یہ مباح ہے۔

الموسوعة الفقهية الكويتية (20 / 336):

" قال الحنفية: وليمة العرس سنة، وفيها مثوبة عظيمة. وقال المالكية: وليمة العرس مندوبة، وقيل: واجبة. وقال الشافعية: وليمة العرس وغيره سنة؛ لثبوتها عنه صلى الله عليه وسلم قولاً وفعلاً.
وقال الحنابلة: الأصل في جميع الدعوات المسماة وغير المسماة أنها جائزة، أي مباحة؛ لأن الأصل في الأشياء الإباحة. ويستثنى من ذلك ثلاثة أنواع: وهي: وليمة العرس فإنها سنة مؤكدة، وقيل واجبة، والعقيقة فإنها سنة، والمأتم فإنه مكروه وهو اجتماع النساء في الموت. وفي المغني خلاف ذلك، قال: حكم الدعوة للختان وسائر الدعوات غير الوليمة أنها مستحبة

No comments:

Post a Comment