احادیث مبارکہ میں تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ اٹھانے سے متعلق تینوں طریقے (کندھوں تک، کانوں کی لو تک اور کانوں تک ) احادیث مبارکہ سے ثابت ہیں، علماءِ احناف کے ہاں مرد وں کے لیے تکبیر تحریمہ کہتے وقت کانوں تک ہاتھ اٹھانا مستحب ہے ، کیوں کہ اس میں تینوں طرح کی روایات پر عمل ہو جاتا ہے، اس طرح کہ گٹے کندھوں کی محاذات میں، انگوٹھے کانوں کی لو کے محاذات میں اور ہاتھ کی انگلیاں کانوں کے محاذات میں،باقی کانوں کی لو کو ہاتھ لگانا ضروری نہیں ہے، تاہم کندھوں تک ہاتھ اٹھانا بھی اللہ کے رسول سے ثابت ہے اس لیے اگر کوئی شخص کندھوں تک ہاتھ اٹھاتا ہے تو وہ گناہ گار نہ ہوگا۔
معجم الکبیر للطبرانی میں ہے:
"عن وائل بن حجر قال جئت النبي صلى الله عليه وسلم فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم يا وائل بن حجر إذا صليت فاجعل يديك حذاء أذنيك والمرأة تجعل يديها حذاء ثدييها."
(ج:9، ص:144، رقم:17497، ط:دار الفکر)
"ترجمہ: حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا (درمیان میں طویل عبارت ہے، اس میں ہے کہ) آں حضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے ارشاد فرمایا: اے وائل! جب تم نماز پڑھو تو اپنے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاؤ اور عورت اپنے دونوں ہاتھ اپنی چھاتی کے برابر اٹھائے۔"
مؤطا مالک میں ہے:
"عن نافع، أن عبد الله بن عمر كان «إذا افتتح الصلاة، رفع يديه حذو منكبيه."
(ج:1، ص:77، ط:دار احیاء)
صحیح مسلم میں ہے:
"عن مالك بن الحويرث أن رسول الله صلى الله عليه وسلم « كان إذا كبر رفع يديه حتى يحاذي بهما أذنيه."
(ج:2، ص:7، ط:دار الطباعت)
فتاوی شامی میں ہے:
"(ورفع يديه) قبل التكبير، وقيل: معه (ماساً بإبهاميه شحمتي أذنيه) هو المراد بالمحاذاة؛ لأنها لاتتيقن إلا بذلك، ويستقبل بكفيه القبلة، وقيل: خديه (والمرأة) ولو أمة كما في البحر لكن في النهر عن السراج أنها هنا كالرجل وفي غيره كالحرة (ترفع) بحيث يكون رءوس أصابعها (حذاء منكبيها) وقيل: كالرجل.
No comments:
Post a Comment