https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 23 July 2021

عید کے دن اورشب برات میں قبرستان جانا

 عید کا دن خوشی اور مسرت کا موقع ہوتا ہے، بسااوقات انسان  خوشی میں مصروف ہوکر آخرت سے غفلت ہوجاتاہےزیارتِ قبور سے آخرت یاد آتی ہے، اس لیے اگرکوئی شخص عید کے دن  قبرکی زیارت کرے تومناسب ہے، کچھ مضائقہ نہیں؛ لیکن اس کو لازم اور ضروری سمجھنا   خواہ یہ  التزام  عملاً ہی سہی جس سے دوسروں کو یہ شبہ ہو کہ یہ چیز لازمی اور ضروری ہے، درست نہیں؛ نیز اگر کوئی شخص اس دن زیارتِ قبور نہ کرے تو اس پرطعن کرنا یا اس کو حقیر سمجھنا درست نہیں، اس حوالے سے احتیاط لازم ہے۔

پندرہ شعبان کی رات جسے شب برات کہاجاتاہے،قبرستان جانادرست ہے،مقصود مرحومین کے لیے ایصال ثواب اوردعائے مغفرت ہو،البتہ یہ یادرہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوری حیات مبارکہ میں صرف ایک مرتبہ اس شب میں قبرستان جاناثابت ہے،اس لیے اگوکوئی شخص زندگی میں صرف ایک مرتبہ بھی اتباع سنت کی نیت سے اس رات میں قبرستان چلاجائے تواتباع سنت کاثواب حاصل ہوگا۔ہرسال اسے لازم نہ سمجھاجائے۔نیزپھول پتیاں ،چراغاں اورپٹاخے وغیرہ ان امورکااس شب سے اورشریعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"وعن جابر - رضي الله عنه - قال: «كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا كان يوم عيد خالف الطريق» . رواه البخاري.
 أي: رجع في غير طريق الخروج، قيل: والسبب فيه وجوه منها: أن يشمل أهل الطريقين بركته وبركة من معه من المؤمنين. ومنها: أن يستفتي منه أهل الطريقين ... ومنها: أن يزور قبور أقاربه".
(3/ 1066)

وفیه أیضًا:

"قال الطيبي: وفيه أن من أصر على أمر مندوب، وجعله عزما، ولم يعمل بالرخصة فقد أصاب منه الشيطان من الإضلال ، فكيف من أصر على بدعة أو منكر؟"

(3/31،  کتاب الصلاۃ،  الفصل الأول، ط: رشیدیة)


1 comment: