Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Monday, 13 March 2023
خلع اور طلاق کے متعلق بعض باتوں کی تردید
خلع زوجین کے درمیان باہمی رضامندی سے طے پانے والاعقد ہے جس میں عموماًعورت اپنا مہر معاف کرتی ہے یا مہر لے چکی ہو تو کچھ مال دینا طے کرتی ہے اور اس کے عوض شوہر اسے آزاد کردیتاہے۔خلع میں مال کی مقدار کے حوالے سے باہمی رضامندی کا اعتبار ہوتا ہے، البتہ اگر قصور شوہر کاہو تو اسے معاوضہ لیے بغیر بیوی کوچھوڑ دینا چاہیے اوراگر قصور عورت کا ہو تو مہر سے زائد لینے میں اس کے لیے کراہت ہے۔
یہ کہنا کہ خلع میں عورت اپنا مہر، جہیز ، دیگر سامان اور اولاد سب شوہر کو دے کر محض تن کے کپڑے لے کر شوہر کے گھر سے نکل جائے، یہ درست نہیں۔ اور یہ بات بھی درست نہیں کہ شوہر از خود طلاق دے تو اسے بیوی کا سب کچھ لوٹا نا پڑتا ہے اور بیوی خلع لے تو اسے اپنا سب کچھ دینا پڑتا ہے، یہ عوامی باتیں ہیں، جو حقیقت سے دور ہیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment