Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Saturday, 6 May 2023
دماغی توازن ٹھیک نہ ہو نے کی صورت میں طلاق
طلاق کے واقع ہونے کے لیے ضروری ہے کہ طلاق دینے والا عاقل ہو، یعنی اس کا دماغی توازن ٹھیک ہو، اگر کوئی آدمی ایسا ہے کہ اُس کا دماغی توازن ٹھیک نہ ہو یا ایسی حالت کبھی کبھی اس پر آتی ہو اور وہ اسی حالت میں طلاق کے الفاظ کہہ دے تو ایسے آدمی کی دی ہوئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔
الفتاوى الهندية (1/353):
"و لايقع طلاق الصبي و إن كان يعقل و المجنون و النائم و المبرسم و المغمى عليه و المدهوش، هكذا في فتح القدير."
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment