https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Monday 1 July 2024

کپڑوں پر زکوۃ

 واضح رہے کہ جو کپڑےپہننے کی نیت سے خریدے ہوں یا تحفے میں ملے ہوں وغیرہ، ایسے کپڑوں پر زکات واجب نہیں ہے، خواہ یہ کپڑے سِلے ہوئے ہوں یا بغیرسلائے کےہوں،البتہ جو کپڑے تجارت کی نیت سے خریدے گیےہوں تو   صاحبِ نصاب ہونے کی صورت میں  سال مکمل ہونے پر ایسے کپڑوں کی قیمتِ فروخت معلوم کرکے ان کی زکات ادا کرنا واجب ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

‌"(قوله: وفارغ عن حاجته الأصلية) أشار إلى أنه معطوف على قوله عن دين (قوله وفسره ابن ملك) أي فسر المشغول بالحاجة الأصلية والأولى فسرها، وذلك حيث قال: وهي ما يدفع الهلاك عن الإنسان تحقيقا كالنفقة ودور السكنى وآلات الحرب ‌والثياب ‌المحتاج ‌إليها لدفع الحر أو البرد أو تقديرا كالدين." 

(كتاب الزكاة، ج:2 ص:226 ط: سعید)

البحر الرائق میں ہے:

"‌وشرط ‌فراغه عن الدين؛ لأنه معه مشغول بحاجته الأصلية."

(كتاب الزكاة، شروط وجوب الزكاة، ج:2 ص: 219 ط: دار الكتاب الإسلامي)

No comments:

Post a Comment