https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Saturday 8 February 2020

Last days of Hajjaj Bin Yusuf saqafiحجاج بن یوسف ثقفی کا آخری وقت

ابن خلکان نے لکھا ہے کہ جب مشہور ظالم حجاج بن یوسف ثقفی قریب المرگ ہوا تو اس نے ایک نجومی کو بلاکر دریافت کیا تمہارے علم میں  آجکل کی تاریخ میں کسی بادشاہ کے مرنے کاذکر ہے. اس نے جواب دیا ہاں ہے.  لیکن آپ کا نہیں .حجاج نے کہا وہ کیسے ؟نجومی نے کہا میرے علم میں جوبادشاہ مرے گا  اس کا نام کلیب ہے. یہ سن کر حجاج نے کہا میں ہی کلیب ہوں.خداکی قسم  میری ماں نے میرانام کلیب ہی رکھا تھا. چنانچہ حجاج نے وصیت کی اور حالت مر ض میں یہ اشعار پڑ ھے.
يارب قد حلف الأعداء واجتهدوا
إيمانهم أنني من ساكن النار
أيحلفون على عمياء ويحهم
ماظنهم بعظيم العفو غفار
 حجاج  کا انتقال ۹٥ ہجری  میں جبکہ ولید بن عبدالملک کا عہد خلافت تھا شہر واسط میں ہوا وہیں دفن کیا گیا. جس وقت انتقال ہوا اس کے گھرکی ایک باندی یہ شعر پڑھتی ہوئی باہر آئی
الیوم یرحمنا من کان یغبطنا
والیوم نتبع من کانوالناتبعا
جو ہم پر رشک کرتے تھے آج وہ ہم پررحم
م کریں گے. اور جو ہمارے متبع تھے آج ہم ان کی اتباع کریں گے.
ابن خلکان اور علامہ ذہبی دونوں نے لکھا ہے کہ حجاج نے جنگ کے علاوہ جو لوگ قتل کئے ان کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار ہے.انتقال کے بعد جب اس کے قید خانہ کا جائزہ لیا گیاتو پتہ چلا٣٣ہزار انسان بے گناہ قید تھے. جن پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوتاتھا. 

No comments:

Post a Comment