ابن خلکان نے لکھا ہے کہ جب مشہور ظالم حجاج بن یوسف ثقفی قریب المرگ ہوا تو اس نے ایک نجومی کو بلاکر دریافت کیا تمہارے علم میں آجکل کی تاریخ میں کسی بادشاہ کے مرنے کاذکر ہے. اس نے جواب دیا ہاں ہے. لیکن آپ کا نہیں .حجاج نے کہا وہ کیسے ؟نجومی نے کہا میرے علم میں جوبادشاہ مرے گا اس کا نام کلیب ہے. یہ سن کر حجاج نے کہا میں ہی کلیب ہوں.خداکی قسم میری ماں نے میرانام کلیب ہی رکھا تھا. چنانچہ حجاج نے وصیت کی اور حالت مر ض میں یہ اشعار پڑ ھے.
يارب قد حلف الأعداء واجتهدوا
إيمانهم أنني من ساكن النار
أيحلفون على عمياء ويحهم
ماظنهم بعظيم العفو غفار
حجاج کا انتقال ۹٥ ہجری میں جبکہ ولید بن عبدالملک کا عہد خلافت تھا شہر واسط میں ہوا وہیں دفن کیا گیا. جس وقت انتقال ہوا اس کے گھرکی ایک باندی یہ شعر پڑھتی ہوئی باہر آئی
الیوم یرحمنا من کان یغبطنا
والیوم نتبع من کانوالناتبعا
جو ہم پر رشک کرتے تھے آج وہ ہم پررحم
م کریں گے. اور جو ہمارے متبع تھے آج ہم ان کی اتباع کریں گے.
ابن خلکان اور علامہ ذہبی دونوں نے لکھا ہے کہ حجاج نے جنگ کے علاوہ جو لوگ قتل کئے ان کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار ہے.انتقال کے بعد جب اس کے قید خانہ کا جائزہ لیا گیاتو پتہ چلا٣٣ہزار انسان بے گناہ قید تھے. جن پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوتاتھا.
يارب قد حلف الأعداء واجتهدوا
إيمانهم أنني من ساكن النار
أيحلفون على عمياء ويحهم
ماظنهم بعظيم العفو غفار
حجاج کا انتقال ۹٥ ہجری میں جبکہ ولید بن عبدالملک کا عہد خلافت تھا شہر واسط میں ہوا وہیں دفن کیا گیا. جس وقت انتقال ہوا اس کے گھرکی ایک باندی یہ شعر پڑھتی ہوئی باہر آئی
الیوم یرحمنا من کان یغبطنا
والیوم نتبع من کانوالناتبعا
جو ہم پر رشک کرتے تھے آج وہ ہم پررحم
م کریں گے. اور جو ہمارے متبع تھے آج ہم ان کی اتباع کریں گے.
ابن خلکان اور علامہ ذہبی دونوں نے لکھا ہے کہ حجاج نے جنگ کے علاوہ جو لوگ قتل کئے ان کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار ہے.انتقال کے بعد جب اس کے قید خانہ کا جائزہ لیا گیاتو پتہ چلا٣٣ہزار انسان بے گناہ قید تھے. جن پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوتاتھا.
No comments:
Post a Comment