https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 31 October 2021

گایتری منتر کااردوترجمہ

 

اے آفتاب!روح و روانِ جہاں ہے تو

شیرازہ بندِ دفترِ کون ومکاں ہے تو

باعث ہے تو وجود و عدم کی نمود کا

ہے سبز تیرے دم سے چمن ہست وبود کا

قائم یہ عنصروں کا تماشا تجھی سے ہے

ہر شے میں زندگی کا تقاضہ تجھی سے ہے

ہر شے کو تیری جلوہ گری سے ثبات ہے

تیرا یہ سوز و سازسراپا حیات ہے

وہ آفتاب جس سے زمانے میں نور ہے

دل ہے ،خرد ہے، روحِ رواں ہے، شعور ہے

اے آفتاب ہم کو ضیائے شعور دے

چشمِ خرد کو اپنی تجلی سے نور دے

ہے محفلِ وجود کا ساماں طراز تو

یزدانِ ساکنانِ نشیب وفراز تو

تیرا کمال ہستی ہر جاندار میں

تیری نمود سلسلہ کوہسار میں

ہر چیز کی حیات کا پروردگار تو

زائیدگانِ نور کا ہے تاجدار تو

نے ابتدا تری نہ کوئی انتہا تری

آزادِ قید اول وآخر ضیا تری 

 (ع (اقبال  

اوم جس کاسب سے پیارا نام ہے

روحِ عالم قاطعِ آلام ہے

جو چلاتا ہے نظام کائنات

مایہ رحمت ہے جس کی نیک ذات

بخشتا ہے جو ہمیں مال ومنال

روح کو دیتا ہے جو نورِ جمال

ہے سزاوارِ پرستش جس کی ذات

پاک ہے سب سے جو ہے والا صفات

دل میں ہو اس کا تصور ہر گھڑی

یاد میں اس کی بسر ہو زندگی

تاکہ بخشے عقل کو ایسی جلا

ہر عمل میں ہو صداقت کی ضیا

چھوڑ دیں اعمال بد کو چھوڑ دیں

نیکیوں سے اپنارشتہ جوڑلیں 
(عرش) 


No comments:

Post a Comment