https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Saturday 29 June 2024

پرندےرکھنے سے مصیبت دور ہوتی ہے ؟

  کو جو خیر ملتی ہے یا مصیبت پہنچتی ہے، وہ اللہ رب العزت کی طرف سے ہوتی ہے، احاديثِ  مباركہ ميں اگرچہ بعض پرندوں اور  جانوروں كو باعثِ خير و بركت كہا گيا ہے، جیسے بكری اور مرغ، اسی طرح  جہاد  کی نیت سے پالا گیا گھوڑا بھی باعثِ  خیر  ہے، لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ یہ جانور یا پرندے مصیبتیں ٹالنے والے ہیں، ہاں یہ ضرور ہے کہ اللہ تعالیٰ معصوم بچوں، نیک لوگوں، یا بے زبان جانوروں وپرندوں کی وجہ سے بعض اوقات انسان پر اُس کے اعمال کے سبب آئی مصیبتوں وبلاؤں کو ٹال دیتے ہیں، جیسا کہ استسقاء (طلبِ باراں) کی نماز کے لیے جاتے ہوئے بچوں، بوڑھوں اور بے ضرر جانوروں کو بھی ساتھ لے جانے کا حکم ہے، لیکن یہ چیزیں بذاتِ خود اللہ تعالیٰ کی تقدیر کو ٹالنے یا بدلنے والی نہیں ہیں، بلکہ خیر و شر اللہ کی جانب سے ہے اور شر سے بچانے والی ذات بھی اللہ رب العزت کی ہے، خواہ بغیر کسی سبب کے بچائے یا دعا، صدقات اور نیک اعمال کے  وسیلے سے بچائے۔

لہٰذااس عقیدے کے ساتھ گھر میں پرندوں  یا جانوروں کو پالنا کہ یہ ہم پر آنے والی مصیبتوں کو ٹال دیں گے یا اپنے اوپر لے کر ہماری حفاظت کریں گے، جائز نہیں  ہے، اس سے احتراز لازم ہے۔ البتہ مذکورہ عقیدہ رکھے بغیر ویسے ہی، یا گھر میں برکت کے حصول کے لیے  جانور یا پرندے پالنا  جائز ہے، بشرط یہ کہ ان کے دانہ، پانی  اور  صفائی ستھرائی کا بروقت انتظام کیا جائے اور  ان کو بھوکا پیاسا نہ رکھا جائے۔

صحیح البخاری میں ہے:

"يَا أَبَا عُمَيْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ، نُغَرٌ کَانَ يَلْعَبُ بِه".

(ج:5:ص:2291، رقم: 5850، دار ابن کثير اليمامة بيروت)

فتح الباری میں ہے:

"إن في الحديث دلالةً على جواز إمساك الطير في القفص ونحوه، ويجب على من حبس حيواناً من الحيوانات أن يحسن إليه ويطعمه ما يحتاجه لقول النبي صلى الله عليه وسلم".

(ج:10، ص:584، ط:دار المعرفة بيروت)

No comments:

Post a Comment