اگر ساس مستحقِ زکاۃ ہو تو اسے صدقہ فطر دے سکتے ہیں۔ مستحق ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ان کےپاس ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس مالیت کا ضروریاتِ اصلیہ سے زائد کسی قسم کا ما ل /سامان موجود نہ ہو اور وہ سید بھی نہ ہو۔
بدائع الصنائع میں ہے :
"ويجوز دفع الزكاة إلى من سوى الوالدين والمولودين من الأقارب ومن الإخوة والأخوات وغيرهم؛ لانقطاع منافع الأملاك بينهم".
(كتاب الزكاۃ، ج: 2 ص: 50، ط :
No comments:
Post a Comment