https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Monday 29 July 2024

کوشر سرٹیفائیڈ سپلیمنٹ کاحکم

 ’’جیلیٹن‘‘  ایک ’’پروٹین‘‘ کا نام ہے، جو جان دار کی ہڈی اور کھال سے حاصل کی گئی ’’کولیجن‘‘  سے حاصل کی جاتی ہے، اس کا بنیادی استعمال کھانے پینے کی اشیاء میں گاڑھاپن پیدا کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ ’’جیلیٹن‘‘  اگر حلال جانوروں سے حاصل کی گئی ہو اور اس جانور کو شرعی طریقہ سے ذبح کیا گیا ہو تو ایسی ’’جیلیٹن‘‘ حلال ہے، جس چیز میں اس کا استعمال ہو وہ بھی حلال ہے، اور اگر وہ حرام جانوروں سے حاصل کی گئی ہو،  یا حلال مردار جانور سےحاصل کی گئی ہوتو اس کا استعمال حرام ہے، اور جس چیز میں اس کا استعمال ہو وہ بھی حلال نہیں ہوگی، لہذا اگر تحقیق سے یہ معلوم ہوجائے کہ  کسی چیز میں  حرام جیلیٹن استعمال کی گئی ہے تو اس کا استعمال جائز نہیں ہوگا، اور اگر یہ معلوم ہو جائے کہ حلال جیلیٹن شامل ہے یا معلوم نہ ہونے کی صورت میں کسی مستند حلال سرٹیفکیشن کے ادارے کی تصدیق ہو تو اس کا استعمال جائز ہوگا، اور جب تک معلوم نہ ہو، اجتناب بہتر ہے۔

 "کوشر "یہودیوں کے ہاں ان کے مذہب کے مطابق اسی معنی میں استعمال ہوتا ہے، جس معنی میں ہم "حلال" کا لفظ استعمال کرتے ہیں،اور موجودہ دور کے اکثر یہودی حقیقی معنوں میں اپنی کتابوں کی تعلیمات سےنہ تو واقف ہوتے ہیں،اور نہ ہی اپنی کتابوں کی تعلیمات کے مطابق عمل کرنے کا اہتمام کرتے ہیں، بلکہ اکثر مادہ پرست اور دہریہ نظریات کے حامل ہوتے ہیں، جس کی بناپر اُنہیں اہل کتاب میں شمار کرنا مشکل ہے، اس لیے ان کا ذبیحہ مطلقاً حلال نہیں ہوگا، بلکہ کم از کم مشتبہ ٹھہرتا ہے، اورموجودہ دور میں ان کے ذبیحہ سے احتراز کرنا ضروری ہے۔

لہذا صرف کوشر سرٹیفائیڈ ہونے کی وجہ سے ان سپلیمنٹ کا استعمال کرنا جائز نہ ہوگا، جب تک کہ یہ سپلیمنٹ کسی مستند حلال سرٹیفیکش ادارے سے سرٹیفائیڈ  ہو یا سپلیمنٹ میں شامل ہونے والے جیلیٹن سے متعلق اس بات کی مکمل تحقیق ہو کہ وہ حلال جانوروں سے  شرعی طریقے سے ذبح کر کے حاصل  کی گئی ہے،توپھر ان سپلیمنٹز کا استعمال جائز ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ومقتضى الدلائل الجواز كما ذكره التمرتاشي في فتاواه، والأولى أن لا يأكل ‌ذبيحتهم ولا يتزوج منهم إلا للضرورة كما حققه الكمال بن الهمام اهـ"

(کتاب الذبائح، ج:6،ص:297،ط:سعید)

No comments:

Post a Comment