https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Thursday 25 July 2024

بیوہ کو زکوٰۃ دینا

 زکاۃ  اس شخص کو دی جاسکتی ہے  جو  غریب اور ضروت مند ہو  اور اس کی ملکیت میں اس کی ضرورتِ  اصلیہ سے زائد  نصاب   (یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) کے برابر  رقم نہ ہو ، اور نہ ہی  اس  قدر ضرورت و استعمال سے زائد  سامان ہو کہ جس کی مالیت نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت) کے برابر بنتی ہے اور نہ  ہی  وہ سید  ، ہاشمی ہے تو اس شخص کے لیے زکاۃ لینا جائز ہے، اور اس کو زکاۃ دینے سے زکاۃ ادا ہوجائے گی۔ اگر کسی شخص کے  پاس ساڑھے باون تولہ چاندی  یا  اس کے برابررقم ہو، یا ساڑھے سات تولہ سونا ہو، یا ضرورت سے زائد سامان ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ہو، یا ان میں بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ہو تو اس کو زکاۃ دینا اور اس کے لیے زکاۃ لینا جائز نہیں ہے۔

لہذابیوہ عورت نصاب کے بقدر  رقم کی مالک نہ ہو ،اور  اس کے شوہر کے ترکہ میں  بھی اس کے حصے میں آنے والی  رقم   اس قدر نہ ہو  کہ  جس سے وہ نصاب کے(ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے) بقدر رقم مالک ہوجائے تو وہ مستحق زکاۃ ہے، اس کو زکاۃ دینا جائز ہوگا، اگرچہ وہ اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے برسرروزگار ہو


بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2 / 50):

"ويجوز دفع الزكاة إلى من سوى الوالدين والمولودين من الأقارب ومن الإخوة والأخوات وغيرهم؛ لانقطاع منافع الأملاك بينهم".


No comments:

Post a Comment