https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Saturday, 8 February 2025

ناجائز کمائی سے حج

 اللہ تعالی طیب (پاک) ہیں اور پاکی ہی کو پسند فرماتے ہیں، اور پاک و حلال آمدن سے دیا گیا صدقہ اور ادا کی گئی مالی عبادت قبول فرماتے ہیں، جب کہ بینک میں ملازمت سے جو آمدنی حاصل ہوتی ہے ،وہ شرعًا ناجائز اور حرام ہوتی ہے ،ایسی کمائی سے کیا گیا حج اللہ کی بارگاہ میں قبول نہیں ہوتا،اس لیے حج کی ادائیگی کے لیے حلال رقم کا انتظام کرنا ضروری ہے ،تاہم اگر کسی نے   بینک سے کمائی ہوئی رقم سے حج کرلیا تو اس کا فریضہ ادا ہوجائے گا ، لیکن ثواب  سے محرومی ہوگی  ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و يجتهد في تحصيل نفقة حلال، فإنه لايقبل بالنفقة الحرام كما ورد في الحديث، مع أنه يسقط الفرض عنه معها و لاتنافي بين سقوطه، وعدم قبوله فلا يثاب لعدم القبول، ولا يعاقب عقاب تارك الحج. اهـ.

أي لأن عدم الترك يبتنى على الصحة: وهي الإتيان بالشرائط، و الأركان و القبول المترتب عليه الثواب يبتنى على أشياء كحل المال والإخلاص كما لو صلى مرائيا أو صام واغتاب فإن الفعل صحيح لكنه بلا ثواب والله تعالى أعلم

(کتاب الحج، مطلب فيمن حج بمال حرام، ج۲، ص۴۵۶، ط: سعید)


لمافي البحر الرائق:

ويجتهد في تحصيل نفقة حلال فإنه لا يقبل بالنفقة الحرام كما ورد في الحديث مع أنه يسقط الفرض عنه معها وإن كانت مغصوبة ولا تنافي بين سقوطه وعدم قبوله فلا يثاب لعدم القبول ولا يعاقب في الآخرة عقاب تارك الحج.(كتاب الحج،2/541،رشيدية)

وفي الهندية:

ويجتهد في تحصيل نفقة حلال فإنه لا يقبل الحج بالنفقة الحرام مع أنه يسقط الفرض عنه معها وإن كانت مغصوبة. (كتاب الحج،1/488،رشيدية

No comments:

Post a Comment