https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 24 January 2020

Poetry of shah Abdul Ghani Mujaddidiنظم حضرت مولاناشاہ عبدالغنی مجددی درمدحت شیخ مجدد و روضۂ مبارک

حضرت مولاناشاہ عبدالغنی مجددی قدس سرہ العزیز اپنے عہد کے نامور محدث اور خانوادۂ شیخ مجدد الف ثانی کے فرد تھے.حضرت مولانا قاسم العلوم محمد قاسم نانوتوی بانی دارالعلوم دیوبند اور  عظیم فقیہ و محدث حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی نے انہیں سے حدیث پڑھی دہلی سے مدینہ منورہ کی ہجرت کی وہیں  وفات پائی
:
اے خاک پاک روضہ عبیری وعنبری
کاہل جہاں زبوئے تو مدہوش گشتہ اند
اے روضۂ مبارک کی خاک تو وہ عبیر وعنبر ہے جس کی خوشبو سے سارا عالم مدہوش ہوگیا ہے
ساقی فشاند برتو خوش آبے کہ اہل دہر
عاقل بہ پشت آمدہ مخمور رفتہ اند
تجھ پر ساقی نے ایسا نفیس  پانی چھڑکا کہ جب دنیا والے آئے تھے تو باہوش و خرد تھے لیکن تیری زیارت کرکے واپس چلے تو مست ومدہوش تھے
سرے زخاک خلد تو داری کہ اہل ارض
یک نفحہ ازتو یافتہ برچرخ رفتہ اند
تجھ میں سرزمین جنت کا وہ راز پوشیدہ کہ زمین والے تیری ایک ہلکی سی خوشبو پاکر آسمان پر پہنچ گئے.
نےنے ترازتربتِ یثرب سرشتہ اند
پنہاں زروم و شام بہ سرہند ہشتہ اند
نہیں نہیں بلکہ تو خاک یثرب سے گوندی گئ ہے اور شام و روم  سب سے چھپاکر تجھے سرہند میں رکھا گیا ہے
ایں خاک احمدی ست بذات  احد -نگر
نے یک کہ صد ہزار ازیں خاک جستہ اند
یہ خاک احمدی ہے خداکی قدرت دیکھو کی ایک کو نہیں لاکھوں کو اس خاک در سے زندگی ملی
اہلا ومرحبا پئے زوار تو بسے
اقفال بعد بررخ اعدات بستہ اند
تیری زیارت کو آنے والوں  کے لئے ہرطرح  خوش آمدید ہے لیکن تیرے دشمنوں کےسامنے بعد ودوری کے قفل لگادئیے گئے ہیں تاکہ وہ نہ آسکیں
یارب مکن خلاص ازیں خاک در مرا
بدحال آں کساں کہ ازیں خاک رستہ اند
خداوندا تومجھ کو اس خاک در سے رہائی نہ دے.کیونکہ وہ لوگ بد نصیب ہیں  جن کو اس خاک درکی غلامی سے رہائی مل گئ.
شیرے بہ خواب ناز بہ پہلوئے دوشبل
یارب چہ رازہاست کہ ایں جا نہفتہ اند
ایک شیر اپنے دوبچوں کے پہلو میں مشغول خواب ناز ہے یارب اس میں کیا راز ہے کہ وہ یہاں پوشیدہ ہے
تنہاغنی نہ نغمۂ مدح تو ساز کرد
کروبیانِ عرش ہمیں گونہ گفتہ اند
صرف غنی ہی تیری مدح میں نغمہ سرا نہیں 

No comments:

Post a Comment