https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 19 February 2020

غیر طبعی بلڈپریشر کی حالت میں طلاق کا حکم

بعض مرتبہ بلڈپریشر معمول سے زیادہ بڑھ جانے کی بناپربہت سے لوگ طلاق دیدیتے ہیں.آیا بی پی کے مریض نےبلڈشر بڑھ جانے کی حالت میں اپنی بیوی کو اگر طلاق دیدی تو طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟تو اس سلسلے میں فقہاء اور اطباء زمانہ کا اس پر اتفاق ہے کہ بلڈ پریشر بڑھ جانے کی صورت میں مریض کی دماغی کیفیت بسااوقات غیر متوازن ہوجاتی ہے.فقہاء یہ کہتے ہیں کہ اگر ماہر ومعتبر ڈاکٹر اس کی تصدیق کردیں کہ بلڈ پریشر کی بناپر مریض کا دماغی توازن درست حالت پر نہیں رہتا تو یقینا ایسی حالت می دی ہوئی طلاق واقع نہیں ہوگی. ردالمحتار میں ہے.واماخروج مزاج الدماغ عن الاعتدال بسبب خلط او آفۃ ج ۲ ص ۴۲٦

No comments:

Post a Comment