https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 11 October 2020

ایک عالم دین کی شہادت

پاکستان میں کل شام ایک مشہور عالم دین مولاناڈاکٹرعادل کو نامعلوم اسلحہ برداروں نے سرعام گولیوں کےتابڑتوڑ حملہ کرکےشہید کردیا.مرحوم ایک فقید المثال خداترس عالم دین  اور ناموس صحابہ کےعظیم سپاہی تھے.پاکستان میں یہ واقعہ اپنی نوعیت کاکوئی نیا واقعہ نہیں.آئے دن کسی نا کسی عالم یاسیاسی رہنماکاقتل ہوتارہتا ہے اس سے قبل مفتی تقی عثمانی مدظلہ العالی پر حملہ ہواتھا. جس میں وہ محفوظ رہے لیکن ان کے محافظ شہید ہوگئے تھے. دن دہاڑے سرعام قتل وغارت گری سے یہ ثابت ہوتاہے کہ پاکستان میں نظام حکومت بالکل کھوکلا اور بے اثرہے.جوحکومت اپنے عوام کی حفاظت نہیں کرسکتی اسے حکومت کرنے کا اخلاقاََ کوئی حق نہیں. ایسی حکومت اور ایسانظام ایک منظم وبال اوربلائے عظیم سے زیادہ کچھ بھی نہیں .پاکستان کوایٹمی پاور کہاجاتاہے جوایک بہت بڑی ذمہ داری ہے بہتر ہوتاکہ وہ اپنے سسٹم,نظام حکمرانی عوامی سیکورٹی پر توجہ دیتا.آئے دن قتل وغارت گری کے واقعات نہایت وحشتناک ہیں یہ قتل بھی شیعہ سنی اختلاف کاشاخسانہ ہے.اس سے قبل بارہ شیعہ حضرات کو نامعلوم بندوق برداروں نے صرف اس وجہ سے قتل کردیاتھا کہ وہ شیعہ تھے.ظاہر ہے اس میں سنی شدت پسندوں کا ہاتھ تھا اور اب یہ اسی کاردعمل ہے.یہ رجحان جس اسلام کی ترجمانی کرتا ہے اس کا قرآن وسنت سے کوائی واسطہ نہیں یہ سراسر دہشت گردی ہے خلافۃ علی منہاج النبوۃ کی بات کرنے والی عمران خان کی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اسلام کادرست تصور اوراختلاف کی شکل میں عوام اور حکومت کے فرائض سے لوگوں کو آشناکرائیں تاکہ دہشت گردی کی اس خاص شکل کاسد باب ہوسکے.کیونکہ اس طرح کسی بھی بے گناہ کا قتل خواہ وہ کسی بھی مذہب یامسلک سے تعلق رکھتاہو اسلام کی نظرمیں کھلی ہوئی دہشت گردی ہے ایسے لوگوں کوچن چن کرکیفرکردارتک پہنچانااور عوام کی جان مال عزت آبروکی حفاظت کرناحکومت کا فریضۂ منصبی ہے بصورت دگرایسی حکومت کو عوام پرحکمرانی کاکوئی حق نہیں پہنچتا.

ہوس نے کردیا ہے ٹکڑےٹکڑے نوع انساں کے

اخوت کابیاں ہوجا محبت کی زباں ہوجا

No comments:

Post a Comment