جو جانور خنثی ہو، یعنی: اس میں نر ومادہ دونوں کی جنسی علامات ہوں یا دونوں میں سے کسی کی کوئی جنسی علامت نہ ہو اور پیشاب کے لیے صرف سوراخ ہو تو اس کی قربانی یا عقیقہ شرعاً درست نہیں، جانور کا خنثی ہونا ایسا عیب ہے جو قربانی یا عقیقہ کی صحت میں مانع ہوتاہے .(در مختار وشامی،۹: ۴۷۰، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند،الدر المنتقی مع المجمع، ۴:۱۷۲مطبوعہ: دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان)۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
لَا تَجُوزُ التَّضْحِيَةُ بِالشَّاةِ الْخُنْثَى؛ لِأَنَّ لَحْمَهَا لَا يَنْضَجُ، تَنَاثُرُ شَعْرِ الْأُضْحِيَّةِ فِي غَيْرِ وَقْتِهِ يَجُوزُ إذَا كَانَ لَهَا نِقْيٌ أَيْ مُخٌّ كَذَا فِي الْقُنْيَةِ. (الْبَابُ الْخَامِسُ فِي بَيَانِ مَحَلِّ إقَامَةِ الْوَاجِبِ، ۵ / ۲۹۹، ط: دار الفكر)۔
تو ایسے جانوروں کی عام دنوں میں ذبح کر سکتے ہیں ؟
ReplyDeleteکرسکتے ہیں
ReplyDelete