https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Monday 14 June 2021

An example of Lawlessness in U.P:


 

بھارت نے امریکہ کے کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کی اس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں مذہبی آزادی خطرناک حد تک سکڑتی جا رہی ہے اور اقلیتوں پر حملے بڑھ رہے ہیں۔

کمیشن نے اپنی سالانہ رپورٹ میں امریکی حکومت کو بھارت کو ان 13 ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے، جہاں شہریوں کو مذہبی آزادی حاصل نہیں ہے۔

سال 2004 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب بھارت کو اس فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس فہرست میں چین، پاکستان، شمالی کوریا، سعودی عرب اور روس بھی شامل ہیں۔

بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستو نے اپنے رد عمل میں کہا کہ مذکورہ کمیشن کی جانب سے بھارت کے خلاف متعصبانہ اور متنازع تبصرے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ البتہ اس مرتبہ اس کی غلط بیانی نئی سطحوں تک پہنچ گئی ہے۔

لیکن نئی دہلی کے تجزیہ کار اس رپورٹ کو جائز قرار دے رہے ہیں۔

انسانی حقوق کے سرگرم کارکن مسیحی رہنما جان دیال نے امریکی کمیشن کی رپورٹ کو بھارت کے لیے انتہائی شرمناک قرار دیا اور کہا کہ بھارت میں حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ دوسرے ملکوں کو بھی ان پر تبصرہ کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کمیشن کی رپورٹ پر بچگانہ ردعمل دیا ہے۔ اُن کے بقول ہمیں اس سے انکار نہیں کرنا چاہیے کہ یہاں کی مذہبی اقلیتوں پر ظلم ہو رہا ہے۔

(بی بی سی  سے ماخوذ) 

4 comments:

  1. کچہ سمجھ نہیں آیا جو لکھا ہے

    ReplyDelete
  2. میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق بلند شہر باشندہ عبدالصمد سیفی کو ہندوتوا بریگیڈ سے جڑے کچھ شر پسند عناصر نے اغوا کیا اور پھر بے رحمی کے ساتھ ان کی پٹائی کی۔ بدمعاشوں نے باریش عبدالصمد کی داڑھی بھی کاٹ ڈالی اور جب وہ اس مشکل ماحول میں اللہ کو یاد کرتے ہوئے کلمے پڑھ رہے تھے تو ان سے 'جے شری رام' کا نعرہ لگانے کے لیے کہا گیا۔ اس پورے واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ نوجوان لڑکے لاٹھی ڈنڈوں سے بزرگ کی پٹائی کر رہے ہیں اور چاقو سے ان کی داڑھی بھی کاٹ رہے ہیں

    ReplyDelete
  3. مصدقہ ذرائع سے موصول اطلاعات کے مطابق یہ معاملہ گزشتہ 5جون کا ہے جب کچھ شرپسند عناصر نے عبد الصمد کو اس وقت اغوا کرلیا جب وہ عبادت کے لئے مسجد جارہے تھے۔ملزمین عبد الصمد کو بذریعہ آٹو سے کسی نامعلوم جگہ پر لے گئے جہاں پر انہوں نے مبینہ طور سے 'جئے شری رام' اور 'وندے ماترم' کا نعرہ ان سے زبردستی لگوایا اور لاٹھی ڈنڈے سے پٹائی کی

    ReplyDelete
  4. عبد الصمد نے دعوی کیا کہ ان پر حملہ آور شرپسند عناصر نے انہیں ایک ویڈیو بھی دکھائی جس میں وہ کسی دوسرے مسلم پر مبینہ طور سے حملہ آور ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حملہ آور شرپسند عناصر نےدعوی کیا کہ اس سے پہلے وہ کئی مسلموں کا قتل کرچکے ہیں۔ بہر حال، پولیس نے اس پورے معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پرویش اس پورے معاملے کا کلیدی ملزم ہے۔ پولیس دیگر ملزمین کو سرگرمی سےتلاش کررہی ہے۔لونی کے سینئر پولیس افسر اتل کمار سونکر نے بتایا کہ ''وائرل ویڈیو کے ضمن میں متاثرہ کی تحریر پر پہلے ہی لونی تھانے میں مقدمہ درج ہے۔کلیدی ملزم اس وقت جیل میں ہے۔دیگر ملزمین کی گرفتار کے لئے آگے کی کاروائی کی جائے گی۔'

    ReplyDelete