https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Thursday 15 July 2021

زناسے حاملہ لڑکی کاغیرزانی سے نکاح

 اگر کسی لڑکی سے نادانی میں زنا ہوگیا (العیاذ باللہ) تو اسے صدقِ دل سے توبہ کرنا چاہیے، نیز زانیہ کا نکاح زانی کے علاوہ کسی اور مرد سے بھی جائز ہے، البتہ اگر زنا کی وجہ سے حمل ٹھہر جائے اور زانی کے علاوہ کسی اور سے اس کا نکاح ہو تو  شوہر کے لیے اس وقت تک ہم بستری کی اجازت نہیں ہے جب تک وضع حمل (بچہ) نہ ہو جائے۔

"لاتجب العدة علی الزانیة". (الفتاوی الهندية، 526-1)

"وإن حرم وطؤها و دواعیه حتی تضع ... لو نکح الزاني حل له وطؤها اتفاقاً". (الشامیة، 141-4)

چنانچہ  فتاویٰ عالمگیری میں مذکور ہے:

"وقال ابو حنيفه ومحمد يجوز ان يتزوج امراة حاملا من الزنا ولايطاها حتيٰ تضع،وقال ابو يوسف لا يصح،والفتویٰ علی قولهما ،کذا فی المحيط،وفی مجموع النوازل:اذا تزوج امراۃ قد زنیٰ هو بها فظهر بها حبل فالنكاح جائز عند الكل‘وله ان يطاها عند الكل ‘وتستحق النفقة عند الكل ‘كذا في الذخيرة "انتهي

No comments:

Post a Comment