https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday 6 July 2021

اسٹان سوامی کاتڑپ تڑپ کرجان دینا اورسادھوی کا آزادگھومنا

 بات دو تصویروں کی ہے ۔ ایک تصویر دیکھ کر ہنسی بھی آئی اور افسوس بھی ہوا ،اور دوسری تصویر دیکھ کر دل تڑپ گیا ۔ پہلی تصویر سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی تھی ، وہی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر جو مالیگاؤں بم دھماکے کی ملزمہ ہے۔اور دوسری تصویر حقوقِ انسانی کے کارکن فادر اسٹان سوامی کی تھی ،جن کی آج ایک اسپتال میں اس حالت میں موت ہوگئی کہ وہ پولس کی حراست میں تھے ۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان کی موت ایک حراستی موت تھی ۔ سادھوی ایک بم دھماکے کی ،یعنی ایک دہشت گردانہ حملے کی ملزمہ ہے ،ایک ایسا دہشت گردانہ حملہ جس نے کئی جانیں بھی لی تھیں اور ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کی ایک لہر بھی دوڑائی تھی ،یہی نہیں اُس دھماکے نے بڑے پیمانے پر مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں کا ایک سلسلہ بھی شروع کرایا تھا،اور ایک بہت ہی ایماندار پولیس افسر ہیمنت کرکرے کی جان بھی اسی دھماکے کی چھان بین کی بھینٹ چڑھی تھی ۔ سادھوی پر مقدمہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے ،ہاں یہ پوری کوشش ہے کہ مقدمہ ختم ہو جائے ۔بہر کیف اس پر مقدمہ چل رہا ہے لیکن سادھوی کی کوشش رہتی ہے کہ وہ 'بیماری 'کا رونا رو کر 'جسمانی طور پر' مقدمہ کی کارروائی میں شرکت سے بچی رہے ۔ اور وہ اپنے مقصد میں کامیاب بھی رہی ہے ۔اور کیوں نہ ہو اپنے مقصد میں کامیاب،اسے تو اس ملک کے لوگوں نے ،اور بی جے پی نے ،یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ دہشت گردانہ حملے کی ملزمہ ہے ، ممبرِ پارلیمنٹ جوبنا دیا ہے!تو سادھوی کو تصویر میں باسکٹ بال کھیلتے دیکھا ،اور ہنسی آگئی ،لیکن اس ہنسی میں ایک طرح کا غم بھی تھا ،مایوسی بھی کہ ،یہ وہ سادھوی ہے جو مقدمہ کی تاریخوں میں وہیل چیئر پر بیٹھی نظر آتی ہے ،اور باقی کے دنوں میں دوڑ دوڑ کر باسکٹ بال کھیلتی ہے!

2 comments: