https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday 7 September 2021

امام مہدی کے اوصاف

 امام مہدی کے ظہور کو قرب قیامت کی علامات میں سے بیان کیا گیا ہے، امام مہدی کے نام، نسب، ظہور کا زمانہ اور خصوصی علامات احادیث متواترہ سے ثابت ہیں، ان کے ظہور کا وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول من السماء کے زمانہ سے کچھ پہلے ہوگا، ان کا نام محمد بن عبد اللہ اور ان کی والدہ کا نام آمنہ ہوگا، مدینہ منورہ میں پیدا ہوں گے پھر مکہ تشریف لائیں گے تو لوگ ان کو پہچان کر مقام ابراہیم اور حجر اسود کے درمیان بیعت کریں گے اور اپنا بادشاہ بنائیں گے۔ اس وقت غیب سے یہ آواز آئے گی: ھذا خلیفة اللہ المھدي فاسمعوا لہ وأطیعوا امام مہدی خلیفہ ہونے کے بعد روئے زمین کو عمل اور انصاف سے بھردیں گے، حضرت عیسیٰ علیہ السلام انھیں کے زمانہ میں نزول فرمائیں گے اور دجال کو قتل کریں گے۔ حدیث میں آیا ہے کہ اصحاب کہف حضرت مہدی کے مددگار ہوں گے۔

امام مہدی ملک شام جاکر دجال کے لشکر سے جہاد و قتال کریں گے اس وقت دجال کے ساتھ ستر ہزار یہودیوں کا لشکر ہوگا۔ یہ سب علامات اوراس کے علاوہ اور بھی علامات احادیث متواترہ سے ثابت ہیںعن عبد اللہ، عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: لو لم یبق من الدنیا إلا یوم قال زائدة لطول اللہ ذلک الیوم حتی یبعث رجلا منی أو من أہل بیتی یواطئ اسمہ اسمی، واسم أبیہ اسم أبی․ (أبوداوٴد شریف: ۵۸۸، ط: اتحاد دیوبند) عن عبد اللہ بن مسعود رضي اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا تذہب الدنیا حتی یملک العرب رجل من أہلأ بیتي یواطئ اسمہ اسمي واسم أبیہ اسم أبي یملأ الأرض قسطا وعدلا کما ملئت ظلما وجورًا․ (حاشیة أبو داوٴد شریف: ۵۸۸، ط: اتحاد دیوبند)


4 comments:

  1. کیا اصہاب کہف آج بھی زندہ ہیں ؟؟

    ReplyDelete
    Replies
    1. تین سونوسال کے بعد اَصحَابِ کَہْف بیدار ہوگئے، حالت ایسی تھی جیسے ایک رات سوئے ہوں، چہرے تروتازہ اور کپڑے بالکل صاف ستھرے تھے، نیز اُن کا کُتّا غار کے کنارے کلائیاں پھیلائے لیٹا تھا۔(1) اَصحَابِ کَہْف صبح کے وقت سوئے تھے اور جب اٹھے تو سورج ڈوبنے میں کچھ وقت باقی تھا۔(2) انہوں نے نماز ادا کی اور اپنے ساتھی یَمْلِیْخا کو کھانا لانے کے لئے بھیجا۔ یَمْلِیْخا ایک تندوروالے کی دُکان پر گئے اور کھانا خریدنے کے لئے دَقْیانُوسی دور کا سِکّہ دیا، صدیوں پُرانا سِکّہ دیکھ کر بازار والے سمجھے کہ اِن کے ہاتھ کوئی پُرانا خزانہ آ گیا ہے، وہ یَمْلِیْخا کو حاکم کے پاس لے گئے، اُس نے پوچھا: خزانہ کہاں ہے؟ یَمْلِیْخا بولے: یہ خزانہ نہیں ہمارا اپنا پیسا ہے، حاکم کہنے لگا: یہ کیسے ممکن ہے! یہ سِکّہ 300 سال پُرانا ہے، ہم نے تو کبھی یہ سِکّہ نہیں دیکھا، یَمْلِیْخا بولے: دَقیانُوس بادشاہ کا کیا حال ہے؟ حاکم بولا: آج کل اِس نام کا کوئی بادشاہ نہیں ہے، سینکڑوں سال پہلے اِس نام کا ایک کافر بادشاہ گزرا ہے، یَمْلِیْخا نے کہا: کل ہی تو ہم دَقْیانُوس سے اپنی جان بچا کر غار میں چھپے تھے، آئیے! میں آپ کو اپنے ساتھیوں سے ملواتا ہوں۔ حاکم اور کئی لوگ غار کی طرف چل پڑے، غار میں موجود اصحاب نے جب لوگوں کی آواز سنی تو سمجھے کہ یَمْلِیْخا پکڑے گئے ہیں اور دقیانوسی فوج اِنہیں بھی پکڑنے آ رہی ہے، یَمْلِیْخا نے غار میں پہنچ کر ساتھیوں کو سارا ماجرا بتایا، حاکم نے غار کے کنارے صندوق دیکھا تو اُسے کھلوایا، اندر سے تختی ملی جس پر اَصحَابِ کَہْف کا حال لکھا تھا، حاکم نے یہ خبر بادشاہ بَیدَرُوس تک پہنچائی، وہ بھی آ گیا اور اُس نے اَصحَابِ کَہْف کا حال دیکھ کر سجدۂ شکر کیا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مرنے کے بعد زندہ ہونے اور قیامت کا یقین دلانے کے لئے نشانی عطا فرمائی۔ رُوح قبض کرلی گئی اِس کے بعد اَصحَابِ کَہْف غار میں آ کر سوگئے اور اُن کی روح قبض کر لی گئی، بَیدَرُوس نے لکڑی کے صندوقوں میں اُن کے مبارک جسم رکھے، غار کے قریب مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا اور لوگوں کے لئے دن مقرر کر دیا کہ ہر سال عید کی طرح وہاں آیا کریں۔(3) تعداد اور نام ایک قول کے مطابق اَصحَابِ کَہْف کی تعداد 7تھی جن کے نام یہ ہیں:

      (1)مَکْسِلْمِیْنَا (2)یَمْلِیْخَا (3)مَرْطُوْنَسْ (4)بَیْنُوْنُسْ (5)سَارِیْنُوْنُسْ (6)ذُوْ نَوَانِسْ (7)کَشْفَیْطَطْنُوْ نَسْ اور کُتّے کا نام قِطْمِیْر تھا۔(4)
      اب بھی سورہے ہیں کہ نہیں اس بارے میں روایات میں وضاحت ہے کہ اس کے ان کاانتقال ہوگیاتھا

      Delete
  2. اسکا مطلب امام مہدی جو دجال اے جہاد کرینگے اسمے وہ فتح حاصل نہیں کر پاینگے تو پھر حضرت عیسی علیہ السلام آکر اسے قتل کرینگے ؟

    ReplyDelete
  3. قیامت سے کچھ پہلے بڑے فتنے ظاہر ہوں گے جن میں دجال کا فتنہ سب سے شدید ہوگا، اس کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام آکر قتل کریں گے۔ نزول عیسیٰ علیہ السلام سے پہلے دجال شام میں فلسطین کے ایک شہر تک پہنچ جائے گا جو بابِ لُد پر واقع ہوگا اور مسلمان افیق نامی گھاٹی کی طرف سمٹ جائیں گے، یہاں سے وہ اپنے مویشی چرنے کیلئے بھیجیں گے جو سب کے سب ہلاک ہوجائیں گے، بالآخر مسلمان بیت المقدس کے ایک پہاڑ پر محصور ہوجائیں گے جس کا نام جبل الدُخان ہے اور دجال پہاڑ کے دامن میں پڑاؤ ڈال کر مسلمانوں کی ایک جماعت کا محاصرہ کرلے گا جو کہ انتہائی سخت ہوگا جس کے باعث مسلمان سخت مشقت میں مبتلا ہوجائیں گے، حتیٰ کہ بعض لوگ اپنی کمان کو جلا کر کھائیں گے۔ دجال آخری بار اردن کے علاقے میں افیق نامی گھاٹی پر نمودار ہوگا اس وقت جو بھی اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہوگا وادی اردن میں موجود ہوگا ، دجال ایک تہائی مسلمانوں کو قتل کردے گا، ایک تہائی کو شکست دے گا اور صرف ایک تہائی مسلمان باقی بچیں گے، جب محاصرہ طویل ہوجائے تو مسلمانوں کا امیر ان سے کہے گا کہ اب کس کا انتظار ہے، اس سرکش سے جنگ کرو تاکہ شہادت یا فتح میں سے ایک چیز تم کو حاصل ہوجائے ، چنانچہ سب لوگ پختہ عہد کرلیں گے کہ صبح ہوتے ہی نماز فجر کے بعد دجال سے جنگ کریں گے۔ اس کے بعد حضرت عیسٰی علیہ السلام کا ظہور ہوگا.

    ReplyDelete