سرکاری بینک سے تعلیمی لون لینے میں سود کی ادائیگی کرنی پڑے گی اور سودی لین دین شریعت میں موجب لعنت عمل ہے اس لئے سودی معاملے سے بچنا بھی اہم ہے، اگر بلا سودی قرض کہیں سے حاصل ہو سکتا ہو تو اس کی کوشش کی جاسکتی ہے۔
صحیح مسلم میں ہے:
"عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:«لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اٰكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ»، وَقَالَ:«هُمْ سَوَاءٌ»".
(کتاب المساقات،3/1219، دار احیاء التراث ، بیروت)
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملہ لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے، اور ارشاد فرمایا: یہ سب (سود کے گناہ میں) برابر ہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: كل قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر وعن الخلاصة. وفي الذخيرة: وإن لم يكن النفع مشروطًا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به، ويأتي تمامه".
(کتاب البیوع،فصل فی القرض، [مطلب كل قرض جر نفعا حرام]ج۵،ص۱۶۶،ط: سعید)
اور اگر پرائیویٹ بینک سے لیا جائے اور وہ بھی سود کی ادائیگی کرے بعد میں تو اسکا بھی یہی حکم ہوگا نا ؟
ReplyDelete