حدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الحَفَرِيُّ، وَأَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُقَالُ - يَعْنِي لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ -: اقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا، فَإِنَّ مَنْزِلَتَكَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ تَقْرَأُ بِهَا ": «هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ» حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمٍ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(قیامت کے دن) صاحب قرآن سے کہا جائے گا: (قرآن) پڑھتا جا اور (بلندی کی طرف) چڑھتا جا۔ اور ویسے ہی ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جس طرح تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر ترتیل کے ساتھ پڑھتا تھا۔ پس تیری منزل وہ ہو گی جہاں تیری آخری آیت کی تلاوت ختم ہو گی“۔الكتاب: سنن الترمذي:۲۹۱۴ ومسند احمد:۲۸۹۹ وابوداود:۱۴۶۴ والنسائی الکبری:۷۰۵۶ وصحیح ابن حبان:۱۷۹۰
جزاکلہ خیر
ReplyDeleteاسکے علاوہ اور جو باتیں حافظ کی طرف منسوب کی جاتی ہیں انکا کیا جیسے وہ اپنے ساتھ کچھ لوگوں کو لے جا سکتا ہے وغیرہ
ReplyDeletewhat's about culprit Hafiz e Quran...Please mention so that people can be in their limits to attain the Allah(s.w.t.) blessings/rewards.
ReplyDelete