https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 22 October 2021

حافظ قرآن کی فضیلت

حدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الحَفَرِيُّ، وَأَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُقَالُ - يَعْنِي لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ -: اقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا، فَإِنَّ مَنْزِلَتَكَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ تَقْرَأُ بِهَا ": «هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ» حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمٍ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ

عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(قیامت کے دن) صاحب قرآن سے کہا جائے گا: (قرآن) پڑھتا جا اور (بلندی کی طرف) چڑھتا جا۔ اور ویسے ہی ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جس طرح تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر ترتیل کے ساتھ پڑھتا تھا۔ پس تیری منزل وہ ہو گی جہاں تیری آخری آیت کی تلاوت ختم ہو گی“۔
الكتاب: سنن الترمذي:۲۹۱۴ ومسند احمد:۲۸۹۹ وابوداود:۱۴۶۴ والنسائی الکبری:۷۰۵۶ وصحیح ابن حبان:۱۷۹۰

3 comments:

  1. اسکے علاوہ اور جو باتیں حافظ کی طرف منسوب کی جاتی ہیں انکا کیا جیسے وہ اپنے ساتھ کچھ لوگوں کو لے جا سکتا ہے وغیرہ

    ReplyDelete
  2. what's about culprit Hafiz e Quran...Please mention so that people can be in their limits to attain the Allah(s.w.t.) blessings/rewards.

    ReplyDelete