مشترکہ غسل خانہ اوربیت الخلاجس میں داخل ہونےکے لیے ایک ہی دروازہ ہوتاہے اور قضائے حاجت کی جگہ اور غسل کی جگہ کے درمیان کوئی دیوار یا آڑ نہیں ہوتی، اس قسم کے غسل خانوں میں وضو کے شروع اور درمیان کی دعائیں زبان سے پڑھنا منع ہے؛ کیوں کہ درمیان میں آڑ نہ ہونے کی وجہ سے یہ بیت الخلامیں پڑھنا شمارہوگا، اوربیت الخلا میں اذکار پڑھنےسے شریعت نے منع کیا ہے، ایسی جگہ دل ہی دل میں زبان کو حرکت دیے بغیر پڑھنے کی اجازت ہے۔ البتہ اگر غسل خانہ اور بیت الخلاء دونوں ایک دوسرے سے ممتاز ہیں ، دونوں کے درمیان کوئی پردہ یا دیوار حائل ہے اور غسل خانے میں گندگی بھی نہیں ہے تو اس صورت میں وضو کی دعائیں زبان سے بھی پڑھ لینے کی گنجائش ہے۔
فتاوی شامی (1/ 156)
'' ويستحب أن لا يتكلم بكلام مطلقاً، أما كلام الناس؛ فلكراهته حال الكشف، وأما الدعاء؛ فلأنه في مصب المستعمل ومحل الأقذار والأوحال''
This comment has been removed by the author.
ReplyDeleteجزاکلہ خیر
ReplyDeleteاگر کوئی وضو اندر کرکے بیت الخلاء سے باہر آجاے اور پہلے بیت الخلاء کے باہر آنے کی دعا پڑھلے اور پھر وضو کی دعایں پڑھ لے تو کیسا ہے
ReplyDelete