https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 8 October 2021

اسدالدین اویسی کابیان حقیقت پر مبنی ہے

 نئی دہلی : بیرسٹر اسدالدین اویسی کی سرکاری رہائش گاہ پر دھار دار ہتھیاروں سے حملہ کرنے والوں کو دو ہفتہ بعد ہی ضمانت دے دینا اور جمہوری حق کا استعمال کرتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ پر ملک مخالف قانون کے تحت جیلوں میں ڈالے رکھنا انصاف کے ساتھ مذاق ہے۔ مقننہ، انتظامیہ اور میڈیا کے بعد اب عدلیہ میں بھی مسلمانوں کے ساتھ تعصب برتا جارہا ہے۔ اُن ججوں کا تبادلہ کردیا جاتا ہے جو مسلمانوں کے ساتھ انصاف کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہارکل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر کلیم الحفیظ نے پریس کو جاری ایک بیان میں کیا۔ صدر مجلس نے کہا کہ کسی ممبر پارلیمنٹ کے گھر پرجان لینے کے ارادے سے حملہ کوئی معمولی جرم نہیں ہے لیکن پولس نے ان مجرموں کے خلاف معمولی دفعات میں مقدمہ قائم کرکے ان کی ضمانت کی راہیں پہلے ہی آسان کردی تھیں۔ اول تو پولس ان کے خلاف ایف آئی آر کرنے کے موقف میں ہی نہیں تھی، مجلس کارکنان کے دباؤ میں آکر ایف آئی آر ہوئی تھی،اس کے باوجود پولس نے ان کے خلاف بہت معمولی دفعات لگائیں۔ اس کے برعکس مسلم نوجوانوں کے خلاف پولس کا رویہ بالکل دوسرا ہوتا ہے،دہلی فسادات میں اپنا دفاع کرنے والے اور تماشا دیکھنے والے نوجوانوں تک پر یوپی اے کے تحت ایف آئی آر کی گئی ہے اسی طرح سی اے اے اور این آرسی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور جے این یو کے طلبہ پر ملک کی مخالفت اور غداری کے الزامات لگائے گئے ہیں اور وہ بچے ابھی تک جیلوں میں ہیں،ان کا مستقبل تباہ کردیا گیا ہے۔

No comments:

Post a Comment