https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 5 January 2022

اسلام اوراحترام انسانیت

 رسول اﷲ ﷺ کا آخر ی خطبہ احترام انسانیت کا عالمی منشور اور ایک مکمل نصاب ہے۔ اس تاریخی خطبے میں آپ ﷺ نے انسانیت کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا جس کا مفہوم یہ ہے کہ تمہارا رب ایک ہے اور تمہارا باپ ایک ہے، تم سب آدمؑ کی اولاد ہو اور آدمؑ مٹی سے بنے تھے، کسی عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر کوئی فضیلت حاصل نہیں، کسی گورے کو کالے پر اور کالے کو گورے پر بزرگی حاصل نہیں۔ آپ ﷺ نے انسانیت کا احترام سکھایا کہ جب بھی کسی سے بات کرو اچھے انداز سے کرو، اچھی گفت گو کرو اور دوسروں کو اپنے شر سے بچاؤ۔

آپؐ اس قدر دوسروں کا خیال رکھتے تھے کہ کسی کو تکلیف نہ پہنچے۔ حدیث پاک کا مفہوم ہے۔ سیدہ عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں لیٹی ہوئی تھی اچانک میری آنکھ کھلی، میں نے دیکھا کہ حضور ﷺ بڑے آہستہ آہستہ بستر سے نیچے اترے اور دبے قدموں سے پاؤں رکھتے ہوئے چلنے لگتے ہیں۔ میں نے پوچھا کہ اے اﷲ کے رسول ﷺ! آپ کیوں اس طرح کر رہے ہیں تو آپؐ نے فرمایا: تم سوئی ہوئی تھی میں تہجد کے لیے اٹھ رہا تھا، میں نے چاہا میرے اٹھنے کی وجہ سے کہیں تمہاری نیند میں خلل نہ آجائے۔

مخلوق خدا پر رحم کرنے کی تعلیم اسلام ہی دے رہا ہے۔ حضرت عمرو بن العاص ؓ سے مروی ہے کہ آپؐ نے ارشاد فرمایا، مفہوم : ’’رحم کرنے والوں پر اﷲ رحم فرماتے ہیں، تم زمین والوں پر رحم کرو تو آسمان والا تم پر رحم فرمائے گا۔‘‘ ایک اور حدیث میں ہے کہ تم اس وقت مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ تم رحم کرنے والے نہ بن جاؤ۔ آپ ﷺ نے دفع شر اور نفع رسانی کی تعلیم دی دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’تُو روک لے اپنے شر کو دوسرے انسانوں سے۔،، یعنی ہر بندے کے اندر خیر بھی ہے اور شر بھی، تو فرمایا کہ اپنا شر دوسرے انسانوں تک نہ پہنچاؤ اس کو اپنے تک ہی روک لو۔ مثلا کئی مرتبہ انسان چاہتا ہے کہ دوسرے بندے کا مذاق اڑائے، شریعت کہتی ہے کہ تمہارے اندر جو خواہش پیدا ہورہی ہے اسے روک لو، اگر تم کسی دوسرے کا مذاق اڑا کر اس کو ایذا پہنچاؤ گے تو یہ مناسب نہیں۔

No comments:

Post a Comment