https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Thursday 10 February 2022

نکل کر خانقاہوں سے اداکررسم شبیری

 آج کل پوری دنیا میں آزادئ اظہاررائے, آ زادئ لباس آزادی اکل وشرب آزادئ ربط وتعلق  وغیرہ پرپورے زور شور سے بحث جاری ہے.کیونکہ سب سے ماڈرن وہ معاشرہ سمجھاجاتاہے جس میں سب سے زیادہ آزادی ہوجہاں کوئی روک ٹوک نہ ہو. امریکی معاشرہ اس لئے سب سے ماڈرن  اور ترقی یافتہ سمجھاجاتاہے کیونکہ اس میں سب سے زیادہ آزادی حاصل ہے کوئی روک ٹوک نہیں جوچاہے پہنیں جوچاہے کھائیں جیسا چاہیں لباس زیب تن کریں خواتین حجاب یا نیم عریاں لباس زیب تن کئے کہیں بھی آجاسکتی ہیں. اسکول کالجز میں کوئی ڈریس کوڈ نہیں. پردہ یاحجاب پرنہ پابندی نہ کوئی لازمی ہدایات ہیں .اس کے باوجود بے شمارمسلم خواتین اسکارف پہنے کالجز ویونی ورسٹیز جاتی ہیں کوئی روک ٹوک نہیں. اسی کویقینا کھلی آزادی کہاجاتاہے. امریکہ میں معاشرہ ہی نہیں عدلیہ بھی آزاد ہے. حکمراں پارٹی کے تیور دیکھ کرحماقت پرمبنی فیصلے نہیں کئے جاتے جیساکہ برصغیر میں آئے دن دیکھنے کوملتاہے. برطانیہ میں بھی یہ آزادی دیکھی جاسکتی وہاں بھی طلباء کے لئے کوئی ڈریس کوڈ نہیں .جس کا جی چاہے جیسالباس پہن کر چاہیں کالج یونیورسٹی جائیں. اس کے باوجود مسلم طالبات حجاب میں بھی نظر آتی ہیں. ہندوستان کے بیشتر قوانین برطانیہ کے مرہون منت ہیں لیکن اس  ملک کی عدلیہ اور برصغیر کی عدلیہ میں زمین وآسمان کافرق ہے. کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب کے معاملہ میں جوضمنی فیصلہ دیا ہے اُس کے بعد اس سے  کسی حتمی اور آخری فیصلہ میں کسی امید افزا فیصلے کی توقع کرنافضول ہے .بلکہ ایک ایسے ہی فیصلے کاگمان غالب ہےجیساکہ ہم ماضی میں دیکھتے آئے ہیں. نرسنگھانند جسنے مسلمانوں کی نسل کشی پردھرم سانسد میں کھلے عام بیان دیااسے ضمانت مل گئی .شرجیل عمرخالد مولاناکلیم صدیقی عرصۂ دراز سے جیل میں بند ہیں کوئی شنوائی نہیں. نہ کوئی ضمانت. اکثریتی طبقے کا کوئی شخص متعصبانہ بیان بازی کرے توکوئی گرفت نہیں اس کے بالمقابل اقلیتی طبقہ اگرحق اورسچ کہدے توآسمان سرپراٹھالیاجاتاہے بلکہ اسے غدارٹھہرایاجاتاہے گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیاجاتاہے  . حامدانصاری صاحب نے سچ سچ کہدیاتوچراغ پاہوگیے انہیں غدار تک کہاگیالیکن گوڈسے کی تعریف کھلے عام کرنے والوں پرکوئی گرفت نہیں. مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کی دھمکی دینے والوں کی گرفت نہیں. حجاب معاملہ سے یہ صاف ہوجاتاہے کہ اب مسلم خواتین کے لئے اسلامی شناخت کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے مواقع ختم کئے جارہے ہیں بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ کانعرہ سراسر دوغلے پن پر مبنی ہے. اب مسلمانوں کو اپنے اعلی تعلیم ادارے تیزی سے قائم کرنے چاہئیں تاکہ اسلامی تشخص و شناخت کے ساتھ  خواتین اعلی تعلیم حاصل کرسکیں. یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے ہدایات جاری کی ہیں کہ سوریہ نمسکار کاعلی الصباح سبھی جامعات اور کالجز میں اہتمام کیاجائے کیاسیکولربھارت میں اس کاکوئی جواز ہے کیایہ دوغلہ پن نہیں علی الاعلان مذہبی عمل سرکاری اداروں میں انجام دیناجوموحدہیں انہیں اس پرمجبورکرنا کوئی جواز رکھتاہے. اس کے بعدکسی عدلیہ نے کبھی جنبش مژگاں کاکوئی ہلکاسااحساس کیا؟لیکن حجاب پرسبھی یک زبان !سوریہ نمسکارپرعدلیہ کی خاموشی کے بعد انصاف کے مفہوم اورتوقع پرخدشات لازمی ہیں. سوریہ نمسکار پرسپریم کورٹ تک خاموش ہے .

2 comments:

  1. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
  2. اگر سبھی خانقاہوں سے نکل گئے تو کہیں امت ہلاق نا ہو جائے

    ReplyDelete