https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Thursday 12 May 2022

زوال امت کے اسباب و عوامل

آجکل پوری دنیا میں مسلمانوں پرظلم وزیادتی بے انصافی عدوان وبربریت کاشورہے. مسلمان تواپنی ہرمحفل میں اس روناروتے ہی رہتے ہیں. مسجد بازار, دوکان, گھرکوئی جگہ ایسی نہیں جہاں یہ تذکرہ نہ ہو. میرے خیال میں اس کی وجہ خود مسلمان ہیں. ان کی زندگی پرنظرڈالیں توپتہ چلے گاسب سے زیادہ اسلام, قرآن شریعت کی توہین یہ خود کرتے ہیں. بظاہر حاجی نمازی, حافظ جی. وغیرہ وغیرہ سبھی کچھ ہیں. لیکن جہاں اپنے مفاد سے اسلام کاکوئی حکم ٹکرائے گاوہاں وہ اس گوشۂ اسلام کوحرف غلط کی طرح صفحۂ ہستی سے مٹانے کی کوشش کرتے ہیں. مسجد چپل پہن کر جانے پرٹوک دیاجائے تووہ ماننےکے لئے تیار نہیں بلکہ بحث کرے گااپنی بات پربضد ہوگا. اورٹوکنے والے ہی کوغلط ٹھہرائے گا. کوئی مسئلہ کھلے عام ایسا وضاحت سے بتادیاجائے جس میں سب عام طورپرمبتلاہوں توبتلانے والے ہی کے خلاف ہوجائیں گے. مثلا قربانی کے دنوں میں یہ مسئلہ کسی قریشی محلے میں بتادیاجائے کہ" دوسال سے کم عمر کے بڑے جانوربھینسہ وغیرہ کی قربانی جائز نہیں جودوکاندار عام طور سے اس کی رعایت نہیں کرتے ان سے جب جانور کے دوسال کے ہونے کی پختہ جانکاری یاثبوت نہ ہونہ کرائیں". تودوکاندار بتانے والے کےدشمن ہوجائیں گے. میں نے ایک مرتبہ یہ مسئلہ بتایا کئ دوکانداروں نے میری اقتداء میں نماز پڑھنی چھوڑ دی. ایک نے بعد میں وضاحت بھی طلب کی. گھریلومسائل میں آپ کسی مسلمان کے خلاف فیصلہ سنادیں تب دیکھئے کیاہوتاہے. زیادہ تر تویہی کہیں گے کہ ہم شریعت کے فیصلے کونہیں مانتے .اگرکچھ شرم وحیاہوئی توکہیں گے توشریعت کانام حذف کرکے یوں کہیں گے ہم آپ کے فیصلے کونہیں مانتے خواہ انہوں نے پہلے ہی آپ کے سامنے تحریری اقرار کیاہوکہ ہمیں شریعت کافیصلہ قبول منظورہوگا. اس کے باوجود آپ کے درپۂ آزار ہوں گے عدالت میں چیلنج کریں گے. پولیس سے آپ کی شکایت کریں انہیں رشوت دیں گے تاکہ پولیس اس عالم کے خلاف ایکشن لے جس نے شریعت کے مطابق فیصلہ کیا. علماء کی توہین. شریعت کی مساجد کی توہین. نمازوں کی توہین حج کی توہین قربانی کی توہین نکاح کی توہین عقیقہ کی توہین ان کاعام شیوہ ہے. نکاح کی توہین اس طرح کے نکاح کے موقع پرگانے ڈانس میوزک کااہتمام کرتے ہیں. عقیقہ میں بعض لوگ میوزک کااہتمام کرتے ہیں. حج سے واپس آکراکثر منکرات وفواحش کاارتکاب کرتے ہوئے اپنے آپ کوحاجی لکھواتے بتاہیں اوراعمال فساق وفجارکاکرتے ہیں. علم اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور اللہ اپنی اس صفت سے اپنے پسندیدہ بندوں کو ہی نوازتے ہیں، تاکہ وہ نائبِ رسول بن کر لوگوں کو راہِ شریعت بتلائے، اور کسی سبب یا عداوت کے بغیر کسی عالمِ دین یا حافظِ قرآن کی اہا نت درحقیقت علمِ دین کی اہانت ہے ، اور علمِ دین کی اہانت کو کفر قراردیا گیا ہے، اور اگر کوئی شخص کسی دنیاوی دشمنی یا بغض کی وجہ سے عالمِ دین کو برا بھلا کہتا ہےتو یہ گناہ گار ہے۔ حاصل یہ ہے کہ عالمِ دین کی اہانت سے سلبِ ایمان کا اندیشہ ہے؛ لہذا اس سے مکمل اجتناب ضروری ہے۔ لسان الحكام (ص: 415): "وفي النصاب: من أبغض عالماً بغير سبب ظاهر خيف عليه الكفر. وفي نسخة الخسرواني: رجل يجلس على مكان مرتفع ويسألون منه مسائل بطريق الاستهزاء، وهم يضربونه بالوسائد ويضحكون يكفرون جميعاً". البحر الرائق شرح كنز الدقائق (5/ 134): " ومن أبغض عالماً من غير سبب ظاهر خيف عليه الكفر، ولو صغر الفقيه أو العلوي قاصداً الاستخفاف بالدين كفر، لا إن لم يقصده". مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (1/ 695): "وفي البزازية: فالاستخفاف بالعلماء؛ لكونهم علماء استخفاف بالعلم، والعلم صفة الله تعالى منحه فضلاً على خيار عباده ليدلوا خلقه على شريعته نيابةً عن رسله، فاستخفافه بهذا يعلم أنه إلى من يعود، فإن افتخر سلطان عادل بأنه ظل الله تعالى على خلقه يقول العلماء بلطف الله اتصفنا بصفته بنفس العلم، فكيف إذا اقترن به العمل الملك عليك لولا عدلك، فأين المتصف بصفته من الذين إذا عدلوا لم يعدلوا عن ظله! والاستخفاف بالأشراف والعلماء كفر. ومن قال للعالم: عويلم أو لعلوي عليوي قاصداً به الاستخفاف كفر. ومن أهان الشريعة أو المسائل التي لا بد منها كفر، ومن بغض عالماً من غير سبب ظاهر خيف عليه الكفر، ولو شتم فم عالم فقيه أو علوي يكفر وتطلق امرأته ثلاثاً إجماعاً"

No comments:

Post a Comment