https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 1 June 2022

رزق عورت کے مقدرسے اوراولادمردکے نصیب سے کہاوت کی تحقیق

اولاد میاں بیوی دونوں ہی کا نصیب ہوتا ہے۔ارشادِ باری تعالی ہے: {یخلق ما یشاء لمن یشاء ویهب لم یشاء اناثا ویهب لمن یشاء الذکور او یزوجهم ذکرانا واناثا} (شوری) ترجمہ: اللہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے۔اور جس کو چاہتا ہے بیٹے اور بیٹیاں دونوں دیتا ہے۔ نیز رزق ہر ایک کا علیحدہ علیحدہ مخصوص و متعین ہے۔ چناچہ اللہ تعالی نے قرآنِ کریم میں پارہ 12 سورہ ھود کی آیت نمبر 06 میں ارشاد فرمایا: {وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ رِزْقُهَا وَ یَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَ مُسْتَوْدَعَهَا كُلٌّ فِیْ كِتٰبٍ مُّبِیْنٍ} ترجمہ: زمین پر چلنے پھرنے والے جتنے جان دار ہیں سب کی روزیاں اللہ تعالٰی پر ہیں، وہی ان کے رہنے سہنے کی جگہ کو جانتا ہے اور ان کے سونپے جانے کی جگہ کو بھی، سب کچھ واضح کتاب میں موجود ہے۔ بخاری شریف کی حدیث کا مفہوم ہے کہ جب بچہ چارہ ماہ کا ہوتا ہے تو اللہ رب العزت فرشتہ کو بھیجتا ہے اور اس کا رزق لکھواتا ہے، گویا اس کا رزق پہلے سے ہی مختص کر دیا جاتا ہے جس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکتی ۔ لہذا مذکورہ جملے کی کوئی اصل نہیں

No comments:

Post a Comment