Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Tuesday, 13 December 2022
ہرسال مستحقین میں زکات تقسیم کرنالازم ہے دوسرے سال کے لئے جمع کرنا درست نہیں
زکاة فرض ہونے کے بعدبلا عذر تاخیر کرنا صحیح نہیں ہے، فورا ہی صحیح مصرف میں زکات کی رقم خرچ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، تاہم اگر کسی وجہ سے وقت پر زکات نکالنے میں تاخیر ہوجائے اور پورے سال زکاة اداء نہ کی جائے،یاکچھ رقم بچ جائے تو اگلے سال کی زکاة کے ساتھ ساتھ گزشتہ سال کی بھی زکاة دی جاسکتی ہے.البتہ اس تاخیر سے بچنا چاہیے اور ہرسال مستحقین میں تقسیم کردینی چاہئے. وتجب علی الفور عند تمام الحول حتی یأثم بتأخیرہ من غیر عذر۔ (الفتاویٰ الہندیة ۱/۱۷۰)وافتراضہا عمري : أي علی التراخي وصححہ الباقاني وغیرہ، وقیل فوري: أی واجب علی الفور وعلیہ الفتویٰ، کما في شرح الوہبانیة، فیأثم بتأخیرہا بلاعذر۔ قولہ: فیأثم بتأخیرہا … وقد یقال: المراد أن لایوٴخر إلی العام القابل، لما في البدائع عن المنقی: إذا لم یوٴدِّ حتی مضی حولان، فقد أساء وأثم۔ (الدر المختار مع الرد المحتار، کتاب الزکاة ۲/۲۷۲ کراچی، بدائع الصنائع، الزکاة / في کیفیة فرضیة الزکاة ۲/۷۷ زکریا، کذا في الفتاویٰ التاتارخانیة ۳/۱۳۴ رقم: ۳۹۳۸ زکریا)
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment