Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Sunday, 8 January 2023
مسبوق سجدۂ سہو میں امام کے ساتھ سلام نہ پھیرے
مسبوق کو اگر یاد ہو کہ اس کے ذمہ کچھ رکعات باقی ہیں اس کے باوجود وہ سجدہ سہو سے پہلے والے سلام پر امام کے ساتھ سلام پھیر دے تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی، نئے سرے سے نماز ادا کرنا لازم ہوگا۔ لیکن اگر اس نے بھولے سے امام کے ساتھ سلام پھیر دیا تو نماز فاسد نہیں ہوگی اور نہ ہی اس سلام کی وجہ سے سجدہ سہو لازم ہوگا؛ کیوں کہ مسبوق سجدہ سہو کے سلام کے وقت مقتدی ہے اور مقتدی کے سہو کی وجہ سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا، البتہ اپنی بقیہ نماز پوری کرتے ہوئے کوئی سہو ہوجائے تو سجدہ سہو واجب ہوگا۔نیز مذکورہ صورت میں اگرمقتدی امام کی معیت میں سلام پھیرے تواس پر سجدہ سہو نہیں ہوگا، لیکن امام کے بعدپھیرے
اگر چہ بھولے سے پھیرےتو اس پر سجدہ سہو لازم ہوگا
المسبوق إنما يتابع الإمام في السهو دون السلام بل ينتظر الإمام حتی يسلم فيسجد فيتابعه في سجود السهو لا في سلامه وإن سلم فإن کان عامدا تفسد صلاته وإن کان ساهيا لا تفسد ولا سهو عليه لأنه مقتد وسهو المقتدي باطل فإذا سجد الإمام للسهو يتابعه في السجود ويتابعه في التشهد ولا يسلم إذا سلم الإمام لأن السلام للخروج عن الصلاۃ وقد بقي عليه أرکان الصلاة
علاؤ الدين الکاساني، بدائع الصنائع، 1: 176، بيروت: دار الکتاب العربي
ابن نجيم، البحر الرائق، 2: 108، بيروت: دار المعرفة
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment