https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 22 March 2023

میاں بیوی میں طلاق کے بارے میں اختلاف ہو

اگر طلاق کے بارے میں میاں بیوی کے درمیان اختلاف ہو جائے، مثلاً بیوی طلاق کا دعویٰ کرے، اور شوہر دو کا انکار کرے، تو شرعی حکم یہ ہے کہ بیوی شوہر کے طلاق دینے پر شرعی گواہ (دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں) پیش کرے، اگر بیوی شرعی گواہ پیش کردے، تو تین واقع ہو جاے گی۔ گواہوں میں دو عاقل بالغ مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں ہوں، تو دعویٰ ثابت ہوجاتا ہے اور بہن کے حق میں بھائی، بہن اور خالہ کی گواہی معتبر ہوگی، والدہ کی نہیں۔ دلائل: سنن الدار قطنی:(باب في المرأۃ تقتل إذا ارتدت،140/4،رقم الحدیث:4466) عن عمران بن حصین رضي اللّٰہ عنہ قال: "أمر رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بشاہدین علی المدعي، والیمین علی المدعی علیہ". ردالمحتار علی الدرالمختار:(468/2،ط:مکتبہ رشیدیہ) "و المرأۃ کالقاضی اذا سمعتہ أو اخبرھا عدل، لایحل لھا تمکینہ و الفتویٰ علی انہ لیس لھا قتلہ ولا تقتل نفسھا بل تفدی نفسھا بمال او تھرب کما انہ لیس لہ قتلھا اذا حرمت علیہ وکلما ھرب ردتہ بالسحر و فی البزاریۃ عن الاوزجندی انھا ترفع الامر للقاضی، فان حلف و لا بینۃ لھا، فالاثم علیہ". الفتاویٰ التاتار خانیہ:(328/3،ط:إدارۃ القرآن) "ففی کل موضع یصدق الزوج علی نفی النیہ انما یصدق مع الیمین". الفتاوى الهندية:(الفصل الثالث في من لا تقبل شهادته،469/3،ط:دارالفکر) "لا تجوز شهادة الوالدين لولدهما وولد ولدهما وإن سفلوا ولا شهادة الولد لوالديه".

No comments:

Post a Comment