Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Monday, 10 April 2023
کمیشن پرچندہ کرناکیساہے
چندہ یا زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے کمیشن پر سفیر مقرر کرنا جائز نہیں، اگر مدرسہ کے چندہ کرنے کے لیے تنخواہ دار ملازم ہے تو اس کی اچھی کارکردگی کی وجہ سے تنخواہ کے علاوہ بطور انعام فی صد کمیشن غیر زکوۃ سے دینا جائز ہے، لیکن زکوٰۃ کے پیسے سے کمیشن دینا جائز نہیں، بلکہ زکوٰۃ کا پیسہ مدرسہ میں جمع کرانا لازم ہے اور یہ انعام مدرسہ اپنے امدادای فنڈ میں سے دے سکتا ہے، اور اگر تنخواہ دار ملازم نہیں ہے تو کمیشن پر چندہ کرنا جائز نہیں ہے، کیوں کہ اجرت معلوم نہ ہونے کی وجہ سے اجارہ فاسدہ ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وعامل يعم الساعي والعاشر۔۔۔قوله: يعم الساعي هو من يسعى في القبائل لجمع صدقة السوائم والعاشر من نصبه الإمام على الطرق ليأخذ العشر ونحوه من المارة."
(كتاب الزكاة، باب مصرف الزكاة والعشر، ج:2، ص:339، ط:سعيد)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(ومنها العامل) وهو من نصبه الإمام لاستيفاء الصدقات والعشور كذا في الكافي."
(كتاب الزكاة، الباب السابع في المصارف، ج:1، ص:188، ط:رشيديه)
فتاوی شامی میں ہے:
"دفع الزكاة إلى صبيان أقاربه۔۔۔جاز إلا إذا نص على التعويض."
(كتاب الزكوة،باب مصرف الزكوة والعشر، ج:2، ص:356، ط:سعيد)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"الفساد۔۔۔وقد يكون لجهالة البدل."
(كتاب الإجارة، الباب الخامس عشر في بيان مايجوز من الإجارة ومالايجوز، ج:4، ص:439، ط:رشيديه)
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment