Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Tuesday, 23 May 2023
اونٹ کے پیشاب کاحکم
اونٹ اور گائے بھینس وغیرہ کا پیشاب حرام وناپاک ہے، اس کا پینا اور استعمال کرنا جائز نہیں، جمہور علما کا یہی مسلک ہے اوراس سلسلے میں صحیح بخاری کی جو حدیث پیش کی جاتی ہے وہ منسوخ ہے بعض علماء کے نزدیک آپ علیہ الصلاة والسلام نے قبیلہ عرینہ والوں کو بطور علاج اونٹ کا دودھ اور پیشاب پینے کی اجازت دی تھی یہ حکم صرف انہیں کے ساتھ خاص تھا. کذا فی معارف السنن (۱: ۲۷۳، ۲۷۴ مطبوعہ مکتبہ اشرفیہ دیوبند)
البتہ اونٹ گائے بھینس کے گوبر کی خرید وفروخت جائز. خریدوفروخت کتے بلی تک کی جائز ہے لیکن اس یہ مطلب نہیں کہ جانور بھی کھانے جائزہیں بلکہ حرام ہیں.
قالوا: أبوال الإبل نجسة، وحکمہا حکم دمائہا لا حکم لحومہا، وأراد بہم أبا حنیفة وأبا یوسف والشافعي، وقال ابن حزم في المحلي: والبول کلہ من کل حیوان: إنسان أو غیر إنسان، فما یوٴکل لحمہ أو لا یوٴکل لحمہ کذٰلک، أو من طائر یوٴکل لحمہ أو لا یوٴکل لحمہ فکل ذٰلک حرام أکلہ وشربہ إلا لضرورة تداوي أو إکراہ أو جوع أو عطش فقط۔ وفرض اجتنابہ في الطہارة والصلاة إلا ما لا یمکن التحفظ منہ إلا بحرج، فہو معفو عنہ … وقالوا: أما ما رویتموہ من حدیث العرنیین فذٰلک إنما کان للضرورة، فلیس في ذٰلک دلیل أنہ مباح في غیر حال الضرورة؛ لأنا قد رأینا أشیاء أبیحت في الضرورات ولم تبح في غیر الضرورات (نخب الأفکار في تنقیح مباني الأخبار في شرح معاني الآثار، کتاب الطہارة، باب حکم بول مایوٴکل لحمہ ۲: ۳۸۲، ط: وزارة الأوقاف والشوٴون الإسلامیة، دولة قطر) ، وانظر الدر المختار ورد المحتار (کتاب الطھارة، باب المیاہ، ۱: ۳۶۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند) أیضاً۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment