https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Thursday 28 September 2023

والد کی سگی خالہ سے نکاح درست نہیں

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ تعالیٰ نے محرماتِ نکاح کی مکمل فہرست بیان کی ہے۔ سورہ النساء میں ارشاد ہے کہ: حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالاَتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللاَّتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَآئِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللاَّتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَآئِكُمُ اللاَّتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُونُواْ دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلاَئِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلاَبِكُمْ وَأَن تَجْمَعُواْ بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إَلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا. وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ كِتَابَ اللّهِ عَلَيْكُمْ وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَلِكُمْ أَن تَبْتَغُواْ بِأَمْوَالِكُم مُّحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ فَمَا اسْتَمْتَعْتُم بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِيضَةً وَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا تَرَاضَيْتُم بِهِ مِن بَعْدِ الْفَرِيضَةِ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا. تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری (وہ) مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہو اور تمہاری رضاعت میں شریک بہنیں اور تمہاری بیویوں کی مائیں (سب) حرام کر دی گئی ہیں، اور (اسی طرح) تمہاری گود میں پرورش پانے والی وہ لڑکیاں جو تمہاری ان عورتوں (کے بطن) سے ہیں جن سے تم صحبت کر چکے ہو (بھی حرام ہیں)، پھر اگر تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو تم پر (ان کی لڑکیوں سے نکاح کرنے میں) کوئی حرج نہیں، اور تمہارے ان بیٹوں کی بیویاں (بھی تم پر حرام ہیں) جو تمہاری پشت سے ہیں، اور یہ (بھی حرام ہے) کہ تم دو بہنوں کو ایک ساتھ (نکاح میں) جمع کرو سوائے اس کے کہ جو دورِ جہالت میں گزر چکا۔ بیشک اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔ اور شوہر والی عورتیں (بھی تم پرحرام ہیں) سوائے ان (جنگی قیدی عورتوں) کے جو تمہاری مِلک میں آجائیں، (ان احکامِ حرمت کو) اللہ نے تم پر فرض کر دیا ہے، اور ان کے سوا (سب عورتیں) تمہارے لئے حلال کر دی گئی ہیں تاکہ تم اپنے اموال کے ذریعے طلبِ نکاح کرو پاک دامن رہتے ہوئے نہ کہ شہوت رانی کرتے ہوئے، پھر ان میں سے جن سے تم نے اس (مال) کے عوض فائدہ اٹھایا ہے انہیں ان کا مقرر شدہ مَہر ادا کر دو، اور تم پر اس مال کے بارے میں کوئی گناہ نہیں جس پر تم مَہر مقرر کرنے کے بعد باہم رضا مند ہو جاؤ، بیشک اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے۔ النساء، 4: 23-24 مذکورہ دونوں آیات میں بیان کردہ محرماتِ نکاح تین طرح کی عورتیں ہیں: (1) محرماتِ نسب: ماں (حقیقی ماں یا سوتیلی ماں، اسی طرح دادی یا نانی) بیٹی (اسی طرح پوتی یا نواسی) بہن (حقیقی بہن، ماں شریک بہن، باپ شریک بہن) پھوپھی (والد کی بہن خواہ سگی ہوں یا سوتیلی) خالہ (ماں کی بہن خواہ سگی ہوں یا سوتیلی نيز والد كى خاله ياوالده كى خاله اس حرمت ميں شامل ہیں) بھتیجی (بھائی کی بیٹی خواہ سگی ہوں یا سوتیلی) بھانجی (بہن کی بیٹی خواہ سگی ہوں یا سوتیلی) (2) محرماتِ رضاعت: جو رشتے نسب کے سبب حرمت والے قرار پاتے ہیں وہ رضاعت (دودھ پینے) کی وجہ سے بھی محرم بن جاتے ہیں۔ رضاعی ماں، رضاعی بیٹی، رضاعی بہن، رضاعی پھوپھی، رضاعی خالہ، رضاعی بھتیجی اور رضاعی بھانجی سے بھی نکاح نہیں ہوسکتا ہے بشرطیکہ دودھ چھڑانے کی مدت (اڑھائی سال) سے پہلے دودھ پلایا گیا ہو۔ (3) حرمتِ مصاہرت: بیوی کی ماں (ساس) بیوی کی پہلے شوہر سے بیٹی، لیکن ضروری ہے کہ بیوی سے صحبت کرچکا ہو۔ بیٹے کی بیوی (بہو) (یعنی اگر بیٹا اپنی بیوی کو طلاق دیدے یا مر جائے تو باپ بیٹے کی بیوی سے شادی نہیں کرسکتا)۔ دو بہنوں کو ایک ساتھ نکاح میں رکھنا۔ (اسی طرح خالہ اور اسکی بھانجی، پھوپھی اور اسکی بھتیجی کو ایک ساتھ نکاح میں رکھنامنع ہے)۔ اس کے علاوہ کسی دوسرے شخص کے نکاح میں موجود عام عورت سے بھی نکاح حرام ہے۔ درج بالا محرمات میں سے کچھ حرمتیں دائمی ہیں اور کچھ عارضی‘ جیسے بیوی کے انتقال یا طلاق کے بعد بیوی کی بہن (سالی)، اسکی خالہ، اسکی بھانجی، اسکی پھوپھی یا اسکی بھتیجی سے نکاح کیا جاسکتا ہے۔ چاچی اور ممانی اگر درج بالا محرمات میں سے کسی محرم رشتے میں نہیں ہیں تو محرم نہیں ہیں، ماموں یا چچا کے انتقال یا ان کے طلاق دینے کے بعد ممانی اور چاچی کے ساتھ نکاح کیا جاسکتا ہے۔خالة الأب من المحارم لقول الله تعالى: {حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالاتُكُمْ} [النساء:23] وهذا يشمل كل خالة للإنسان سواء الخالة المباشرة أو من فوقها من خالات الأب أو خالات الأم. فتاوی عالمگیری میں ہے : "(الباب الثالث في بيان المحرمات) وهي تسعة أقسام: ( القسم الأول: المحرمات بالنسب) وهن الأمهات والبنات والأخوات والعمات والخالات وبنات الأخ وبنات الأخت، فهن محرمات نكاحاً ووطئاً ودواعيه على التأبيد، فالأمهات: أم الرجل وجداته من قبل أبيه وأمه وإن علون، وأما البنات فبنته الصلبية وبنات ابنه وبنته وإن سفلن، وأما الأخوات فالأخت لأب وأم والأخت لأم، وكذا بنات الأخ والأخت وإن سفلن، وأما العمات فثلاث: عمة لأب وأم وعمة لأب وعمة لأم، وكذا عمات أبيه وعمات أجداده وعمات أمه وعمات جداته وإن علون، وأما عمة العمة فإنه ينظر إن كانت العمة القربى عمة لأب وأم أو لأب فعمة العمة حرام، وإن كانت القربى عمة لأم فعمة العمة لاتحرم، وأما الخالات فخالته لأب وأم وخالته لأب وخالته لأم وخالات آبائه وأمهاته، وأما خالة الخالة فإن كانت الخالة القربى خالة لأب وأم أو لأم فخالتها تحرم عليه، ، هكذا في محيط السرخسي". (6/454

No comments:

Post a Comment